جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ بھارتی دانشور

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ بھارتی دانشور
 کشمیریوں کی رضامندی کے بغیر ان کے مستقبل  بارے کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے
 کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے۔جموں وکشمیر سے فوج واپس بلائی جائے ۔ مطالبہ
 بھارت کی 30سے زائد غیر سرکای تنظیموں  اور200 سے زیادہ بھارتی دانشوروں کا مطالبہ
 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے جبری مشقت کرانے پر دستاویزی فلم کی نمائش
نئی دہلی(کے پی آئی) بھارت کی 30 سے زائد غیر سرکای تنظیموں  اور200 سے زیادہ دانشوروں، سماجی کارکنوں اور فنکاروں نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاست کے لوگوں کی رضامندی کے بغیر ان کے مستقبل کو لے کر کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے ۔خواتین تنظیموں- نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی صدر اینی راجا،آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنس ایسوسی ایشن کی دہلی یونٹ کی صدر میمونہ ملا، آزاد صحافی ریوتی لال، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی شیخ عبداللہ کی پوتی عالیہ شاہ مبارک اور کشمیری صحافی بلال بھٹ سمیت 200 سے زیادہ لوگوں نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو بحال کرنے ، سیکورٹی فورسز کو واپس بلانے ، مقامی لوگوں کو تشددسے روکنے اور کشمیری لوگوں کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائے جانے کا مطالبہ کیا اس سلسلے میں نئی دہلی کے جنتر منتر علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں طالب علموں اور عام شہریوں نے بھی حصہ لیا۔مظاہرین نے معاشرے کے تمام طبقات، سیاسی پارٹیوں، ٹریڈ یونینز، اسٹوڈنٹس تنظیموں اور دوسرے لوگوں خاص طور پر ملک کے مختلف علاقوں میں پڑھ رہے ، کام کر رہے اور رہ رہے کشمیری نوجوانوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف، آزادی اور امن کی جنگ میں ان کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں جگہ جنگ اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی وہ پرزور مخالفت کرتے ہیں۔  انہوں نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لئے ہندوستان ، پاکستان اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان بات چیت شروع کرنے کا اعلان کیا۔ مظاہرین نے اس سلسلہ میں اپنے مطالبات سے متعلق ایک بیان بھی جاری کیا۔ اس کے علاوہ نظمیں پڑھی گئیں ، گانا، ڈرامہ اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ ساتھ ہی کشمیر میں 1990 سے 2003 کے درمیان زبردستی مزدوری پرمبنی شفقت رینا کی ایک فلم بھی ریلیز کی گئی۔ تقریب کے موقع پر سب سے بڑی جمہوریت میں جبری مشقت کے زیر عنوان ایک دستاویزی فلم جاری کی گئی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر شفقت رعنا نے سامعین کو بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے 90کی دہائی میں کس طرح کشمیر میں جبری مشقت کروائی ہے۔انہوں نے سامعین کو اس وقت کے حالات اور جبری مشقت کی وجہ سے متاثرین کی نفسیات اور زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میںبھی بتایا۔انہوں نے کہا جبری مشقت ضلع پلوامہ سمیت بہت سے علاقوں میںاب بھی لی جاتی ہے جہاںبھارتی فوج ڈرائیوروں سے ان کی گاڑیاں چھین کر ان کو جعلی مقابلوں اور رات کے دوران چھاپوں میں استعمال کرتی ہے