انتہائی کھٹن وقت تھا، راستے میں ہر جگہ رکاوٹیں تھی۔ ہسپتال پہنچنے تک  پانچ دس بار روکا گیا

مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال: سرینگر میں پبلک ٹرانسپورٹ ناپید
سڑکوں سے رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں اور ٹریفک کو چلنے کی اجازت ہے لیکن دکانیں اور پبلک ٹرانسپورٹ اب بھی بند ہے،برطانوی میڈیا کی تازہ رپورٹ
 چار اگست کو ہماری گاڑیاں کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو لے کر گئیں تھیں تاہم انھیں ابھی تک علم نہیں کہ ان کی بسیں کہاں ہیں،سرینگرٹرانسپورٹ انچارچ 
 سری نگر سے کشمیر کی مختلف ڈسٹرکٹ میں تقریبا 700 بسیں چلائی جاتی ہیں  صرف 100 بسوں کی معلومات ہیں ، 600 کے بارے میں  معلومات نہیں 
اس وقت تک اپنی بسوں کو سڑکوں پر نہیں لائیں گے جب تک حالات معمول پر نہیں آ جاتے،انٹرویو
جب قید میں موجود سیاسی قائدین کو رہا کیا جائے گا تو پھر کیا ہو گا کیونکہ اس کے بعد افراتفری کے امکانات زیادہ ہیں،حکومت اور انتظامیہ خوفزدہ
انتہائی کھٹن وقت تھا، راستے میں ہر جگہ رکاوٹیں تھی۔ ہسپتال پہنچنے تک  پانچ دس بار روکا گیا
بھارتی فوجی  پیلٹ گن کا شکار 72 سالہ محمد صدیق کی کہانی
سرینگر( کے پی آئی)مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی میں کرفیو کا   جمعہ کو 25واں دن تھا،کشمیر کی صورتحال پر برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا کہ بہت سے علاقوں میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو ہٹا دیا گیا ہے تاہم پرانے سری نگر میں سکیورٹی فورسز ابھی بھی تعینات ہیں۔سڑکوں سے رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں اور ٹریفک کو چلنے کی اجازت ہے لیکن دکانیں اور پبلک ٹرانسپورٹ اب بھی بند ہیں۔ جب سرینگر ٹرانسپورٹ کے انچارچ سے  سے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ آنے کی وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کی  گی تو ٹرانسپورٹ انچارچ نے بتایا کہ کسی بھی احتجاج کی صورت میں سب سے پہلے پبلک ٹرانسپورٹ زد میں آتی ہے۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ چار اگست کو ان کی گاڑیاں کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو لے کر گئیں تھیں تاہم انھیں ابھی تک علم نہیں کہ ان کی بسیں کہاں ہیں۔انھوں نے کہا کہ سری نگر سے کشمیر کی مختلف ڈسٹرکٹ میں تقریبا 700 بسیں چلائی جاتی ہیں جن میں سے ان کے پاس صرف 100 بسوں کی معلومات ہیں جبکہ 600 کے بارے میں وہ نہیں جانتے معلومات کیونکہ ذرائع مواصلات پر پابندی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک اپنی بسوں کو سڑکوں پر نہیں لائیں گے جب تک حالات معمول  پر نہیں  آ جاتے۔ دکانداروں نے کہا کہ حالات کہاں معمول پر ہیں، کیونکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ تو ابھی بھی بند ہیں۔دکانداوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک سیاسی قائدین قید سے باہر نہیں آ جاتے تب تک کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکتا۔سیاسی قائدین اور رہنماوں کے انتظامیہ سے کسی معائدے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کے بارے میں برطانوی ادارے نے رپورٹ میں بتایا کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ جب قید میں موجود سیاسی قائدین کو رہا کیا جائے گا تو پھر کیا ہو گا کیونکہ اس کے بعد افراتفری کے امکانات زیادہ ہیں۔ تاہم انھوں نے کسی معائدے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ پہلے کشمیر میں حالات کشیدہ ہونے پر سیاسی قائدین کے زریعے حالات کو معمول پر لایا جاتا تھا لیکن اس بار تو سیاسی قائدین ہی قید میں ہیں۔ کسی کو نہیں معلوم کہ حالات کہاں جا رہے ہیں، سب ڈرے ہوئے ہیں اور کوئی کسی قسم کو کوئی رسک نہیں لینا چاہتا۔تعلیمی اداروں کی صورتحال پر رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے سکولوں کو کھولنے کا حکم تو دیا تھا لیکن زمینی حقائق کے مطابق کوئی بھی سکول نہیں کھلا، کچھ سکول مکمل بند ہیں تو کسی سکول میں صرف اساتذہ ہیں۔ بچے سکول نہیں آ رہے ہیں کیونکہ کوئی بھی والدین رسک نہیں لینا چاہتے۔ہسپتالوں کے بارے میں کیا گیا کہ گزشتہ ہفتے تک زیادہ تر ہسپتالوں میں کوئی لینڈ لائن کام نہیں کر رہی تھی۔  ذرائع مواصلات کی بحالی تک حالات کے معمول پر آنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔دوسری جانب کشمیر میں مسجد سے نماز پڑھ کر واپس آنے والے 72 سالہ دکاندار محمد صدیق نے  برطانوی نشریاتی ادارے کوبتایا کہ وہ پانچ اگست کی دوپہر سرینگر کی پرانی مسجد سے نماز پڑھ کر نکلے تو ایک انڈین فوجی نے تین بار پیلٹ گن چلائی اور وہ زخمی ہو گئے۔محمد صدیق کے مطابق انڈین فوجی نے بغیر کسی لڑائی کے پیلٹ گن کے شیل فائر کیے، محمد صدیق کا کہنا تھا کہ اس وقت وہاں آٹھ یا نو افراد جن میں بچے بھی شامل تھے، موجود تھے۔محمد صدیق کے مطابق ان بچوں کی ماں نے کہا کہ نہ کوئی جھگڑا ہے، نہ کچھ ہے پھر بھی انڈین فوجی نے پیلٹ گن لگائی ہوئی ہے۔محمد صدیق نے بتایا جب وہ زخمی ہوئے تو کچھ لڑکے انھیں گاڑی میں ڈال کر ہسپتال لے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ انتہائی کھٹن وقت تھا، راستے میں ہر جگہ رکاوٹیں تھی۔ ہسپتال پہنچنے تک انھیں پانچ دس بار روکا گیا۔محمد صدیق کا کہنا ہے ہم بوڑھوں اور بچوں نے کیا کیا ہے۔ یہ غلط بات ہے۔ ہم کمزور ہیں مگر ہماری طرف اللہ ہے، کمزورں کے پاس طاقت نہیں ہوتی لیکن ان کے پاس اللہ کی طاقت ہوتی ہے۔
#/S