مقبوضہ کشمیرمیں5 اگست سے4500سے زائد افراد پر کالا قانون ’پبلک سیفٹی ایکٹ“لاگو کیا گیا

مقبوضہ کشمیرمیں5 اگست سے4500سے زائد افراد پر کالا قانون ’پبلک سیفٹی ایکٹ“لاگو کیا گیا
وادی کشمیر کا 27ویں روز بھی محاصرہ برقرار
سرینگر31اگست ( کے ایم ایس)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک10ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد پر کالا قانون ”پبلک سیفٹی ایکٹ“ لاگو کیا گیاہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کالے قانون کے تحت گرفتار کیے جانے والوں میں حریت رہنما، سیاسی کارکن ، تاجر ، وکلا ء، سماجی کارکن اور عام نوجوان شامل ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر کے پرنسپل سیکرٹری Rohit Kansal نے ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد کو ”پبلک سیفٹی ایکٹ“ کے تحت گرفتار کیا گیا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے دو برس تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
کچھ سرکاری افسروںنے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیے جانے والوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ غلام احمد گلزار ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم ، تاجر رہنما مبین شاہ اور بھارتی سول سروس سے مستعفی ہو کر سیاست میں شامل ہونے والے شاہ فیصل بھی شامل ہیں ۔ سرکاری افسروں نے یہ بھی بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے کئی افراد کو مقبوضہ کشمیر سے باہر مختلف بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے کیونکہ سخت پکڑ دھکڑ کے باعث مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں گنجائش کم پڑ گئی ہے۔
دریں اثنا کشمیر ، پیر پنجال او چناب کی وادیوںمیں کرفیو کا نفاذ اور ذرائع مواصلات کی معطلی کا سلسلہ آج 27ویں روبھی برقرار رہا ۔ انٹر نیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس کی معطلی اور ٹلی ویژن نشریات کی بندش کے باعث وادی کشمیر کا پانچ اگست سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے ۔ مقامی اخبارات کی اشاعت معطل جبکہ تعلیمی ادارے بند ہیں۔ وادی کو بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامناہے۔
بھارتی تحقیقاتی ادارے ”نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی “نے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے معالجUpendra Kaulسے محض اس بنا پر پوچھ گچھ کی ہے کہ انہوں نے یاسین ملک کو انکے خون کے ٹیسٹ کے بارے میں کچھ ایس ایم ایس ارسال کیے تھے۔ نئی دلی کے معروف کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر کول کے مطابق این آئی اے نے انکی طرف سے محمد یاسین ملک کو انکے خون کے نمونوںکے حوالے سے کیے جانے والے ایس ایم ایس پیغامات کورقوم کی منتقلی سے جوڑ دیا ۔بھارتی ” انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ“ نے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی پر انکے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے میں 62لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیاہے۔
برمنگھم میں کشمیریوں اور انکے ہمدردوں کی ایک بڑی تعداد نے سٹی کونسل کے باہر ” فری کشمیر مارچ“ کے عنوان سے ہونے والے مارچ میں شرکت کر کے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔ زندگی کے مختلف شعبوںسے تعلق رکھنے والے سینکڑوںلوگوں نے بھارتی کونسل خانے کی طرف مارچ کیا ۔ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتی فورسز اہلکاروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے جو مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ لوگوں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کر رہے ہیں۔
”آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن “کے ارکان ، پروفیسر نذیر احمد شال، بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، محمد سلیم ، شائستہ صفی اور نذر لودھی نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے نام انکے دفتر میںجمع کرائے جانے والے ایک خط میں انکی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرائی ہے۔ انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی حیثیت سے بھارت پر دباﺅ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں محاصر ہ ختم کرے، فوجیوں کا انخلا کرے اور اظہار رائے اور اجتماع کے حقوق پر عائد پابندیاں اٹھا ئے۔ KMS/M