مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل
مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث  بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات ختم
 معمولات زندگی منجمد ہیں، دکانیں بند اور سڑکیں سنسان، تعلیمی ادارے اور دفاتر کھلنے کا امکان معدوم
سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئی ہیں۔ مواصلاتی رابطے منقطع اور کرفیو برقرار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی پابندیوں اور لاک ڈاون کو 22 دن ہوگئے۔ مواصلاتی رابطے بند ہونے سے کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ حریت رہنما اور سیاسی رہنما بھی گھروں اور جیلوں میں بدستور بند ہیں۔دوسری جانب یوتھ لیگ مزاحمتی قیادت نے وادی میں جگہ جگہ احتجاجی پوسٹر آویزاں کرد یئے ہیں ،جس میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کا شیڈول درج ہے۔ان پوسٹرز میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔ بھارتی فوج پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے، نوجوانوں کے جسم چھلنی کرکے رکھ دئیے۔ صورہ میں صورتحال مختلف ہے جہاں رہائشیوں نے علاقے کے تمام راستے بند کرکے قابض فوج کا داخلہ روک دیا۔ جگہ جگہ گڑھے کھود دئیے ہیں، مقامی افراد چوبیس گھنٹے پہرہ دیرہے ہیں۔آزادی کی جنگ میں کشمیری خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ بھارت نے سری نگر کے سول سیکرٹیریٹ اور دوسری سرکاری عمارتوں سے کشمیری جھنڈے کو ہٹا دیا۔مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے.. مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر جیل بنا دیا گیا ہے، ہر گلی کوچے میں قابض بھارتی فوج کی موجودگی سے وادی چھانی کا منظر پیش کررہی ہے، مقبوضہ کشمیر کی اہم عمارات پر بھارتی پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے.مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی منجمد ہیں، دکانیں بند اور سڑکیں سنسان ہیں، تعلیمی ادارے اور دفاتر کا عملی طور پر کھلنے کا امکان بھی معدوم ہے، موبائل فون سروس، اکیس ہزار سے زائد ٹیلی فون لائنز اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہونے سے مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے. عوام اس وقت شدید اذیت میں مبتلا ہیں، ادویات، بچوں کا دودھ، کھانے پینے کی اشیا، اشیائے ضروریہ اور دیگر سامان نایاب ہوچکا ہے، بچے دودھ اور اپنی دیگر غذا کے لیے بلک رہے ہیں.وادی کشمیر میں بیمار افراد کو ہسپتال جانے کی اجازت بھی نہیں ہے جبکہ ادویات کی پہلے ہی شدید قلت ہے، کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرنے والے حریت راہنماں کو جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے تاکہ وہ لوگوں کو جمع کرکے احتجاج کی قیادت نہ کرسکیں. ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے انہیں بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے اور اس بارے میں ان کے خاندانوں کو تفصیلات بھی فراہم نہیں کی جارہیں .