،گزشتہ پانچ سالوں کا اچانک ٹیکس بمعہ جرمانے کے ساتھ جمع کرانے کی ہدایت

محکمہ ایکسائز پنجاب کا انوکھا کارنامہ،
،گزشتہ پانچ سالوں کا اچانک ٹیکس بمعہ جرمانے کے ساتھ جمع کرانے کی ہدایت
گزشتہ پانچ سالوں تک ایکسائز انسکپٹربھنگ پی کرخواب خرگوش میں محو رہا،اچانک اپنی کار کردگی دکھانے کا کیسے خیال آیا
ایکسائز انسپکٹر کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کا مطالبہ،جو عوام کو مسائل میں دھکیلنے کا موجب بنا ہے
وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیر ایکسائز فوری نوٹس لینے کا مطالبہ
حکومت اور محکمہ ایکسائز پورے معاملے کی جانچ پڑتال کے لئے کمیٹی تشکیل دیں

محکمہ ایکسائز پنجاب کا انوکھا کارنامہ دیکھنے میں آیا ہے کہ گزشتہ روز سبزہ زار کے تمام 5مرلہ کےگھروں کو ٹیکس  جمع کرانے کے چالان بھیج دیئے گئے ۔اور اس پر مزے کی بات یہ کہ ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ 30جون دی گئی ہے۔چالان فارم میں گزشتہ پانچ سالوں کا ٹیکس بمعہ جرمانے کے ساتھ جمع کرانے با رے پابند کیا گیا ہے۔تمام اہل علاقہ نے جب متعلقہ ایکسائز انسپکٹر ہمایوں سعید سے رابطہ کیا تو انہوں نے سارا ملبہ ایل ڈی اے پر ڈالا کہ انہیں ایل ڈی اے حکام کی طرف سے احکامات ملے ہیں اوریہ کہ ٹیکس رقم ہر صورت انہیں جمع کرانا ہو گی۔ جب ایکسائز انسکپٹر سے پوچھا گیا کہ گزشتہ 5سالوں تک ان کی طرف کسی بھی گھر میں ٹیکس جمع کرانے بارے کوئی چالان موصول نہیں ہوا ،اب اچا نک انہیں اپنی ڈ یوٹی کیسے یاد آ گئی۔جس پر ایکسائز انسکپٹر نے کہا کہ میرے دفتر آئیں اور یہاں تسلی کے ساتھ( بارگیننگ) کر کے مسئلہ حل کر دوں گا۔اہل علاقہ نے ایسے نکمے اور لا پرواہ اور عوام کو پریشان کرنے والے ایکسائز انسکپٹر کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لانے اور حکومت کے خلاف عوام کو کھڑا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔گزشتہ پانچ سالو ں سے ایکسائز انسپکٹر صرف خواب خرگوش میں محو رہا ہے ا ور اپنے فرائض میں کوتاہی کا مر تکب ہو اہے اور عین مالی سال ختم ہونے پر اپنے پانچ سالو ں کے فرائض یکدم یاد آئے۔کیا ایسے ایکسائز انسپکٹر کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی ہو پائے گی جو عوام کو مسائل میں دھکیلنے کا موجب بنا ہے۔اعلیٰ حکام ایسے افسران کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لائیں جو گزشتہ پانچ سالوں سے نشے کی حالت میں سوئے ہوئے ہی اور اپنی ذمہ داروں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔اس سلسلہ میں وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیر ایکسائز فوری نوٹس لیتے ہوئے پورے معاملے کی جانچ پڑتال کے لئے کمیٹی تشکیل دیں او اہل علاقہ کے لئے ریلیف کا سبب بنیں۔