موبائل سروس معطل کرنا ایمرجنسی کے زمرے میں آتی ہے، حکومت ازخود موبائل سروس بند نہیں کرسکتی۔

وزارت داخلہ کو تاحال ملک بھر سے کہیں بھی عید پر ممکنہ دہشت گردی کے حوالے سے کوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں ملی
کراچی/اسلام آباد. سندھ ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی طرف سے اس عید پر بھی موبائل فون سروس بند نہ کرنے بارے دئیے گئے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے حکم میں کہاہے کہ موبائل سروس معطل کرنا ایمرجنسی کے زمرے میں آتی ہے، حکومت ازخود موبائل سروس بند نہیں کرسکتی۔ مخصوص علاقے میں وقت کے تعین کے ساتھ صدر مملکت کی اجازت سے موبائل سروس بند کی جاسکتی ہے۔ وزارت داخلہ کو تاحال ملک بھر سے کہیں بھی عید پر ممکنہ دہشت گردی کے حوالے سے کوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں ملی۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ندیم اختر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے عیدالاضحی کے موقع پر موبائل سروس بند کرنے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اخباری رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک عیدالاضحی کے موقع پر موبائل سروس بند کررہے ہیں ، معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے لہذا حکومت کو اس اقدام سے روکا جائے۔ سماعت کے دوران دلائل سننے کے بعد عدالت نے حکومت کو عید کے موقع پر موبائل سروس بند نہ کرنے حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ازخود موبائل سروس بند نہیں کرسکتی کیونکہ موبائل سروس معطل کرنا ایمرجنسی کے زمرے میں آتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مخصوص علاقے میں وقت کے تعین کے ساتھ صدر مملکت کی اجازت سے موبائل سروس پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ دریں اثناء وزارت داخلہ کی طرف سے عید پر ملک کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لینے کے لئے بنائی جانے والی کمیٹی موبائل فون سروس کی معطلی کے لئے سفارشات وزیر داخلہ کو ارسال کرے گی ،وزیر داخلہ کی منظوری سے موبائل فون سروس بند کی جائے گی ،ابھی تک کسی بڑے شہر میں دہشت گردی کی کارروائی کی کوئی ٹھوس رپورٹ سامنے نہیں آئی ۔ جمعرات کووزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ عید پر دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے گزشتہ دو ہفتوں سے انٹیلی جنس اداروں نے جو رپورٹس ارسال کی ہیں کمیٹی ان کا جائزہ لے رہی ہے تاہم ابھی تک ملک کے کسی بڑے شہر میں دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی کے حوالے سے کوئی ٹھوس رپورٹ موصول نہیں ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ اگر دہشت گردی کا خطرہ ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی جمعہ کی شام تک اپنی سفارشات وزیر داخلہ کو ارسال کر دے گی جس کی روشنی میں وہ موبائل فون سروس کی معطل کرنے یا جاری رکھنے کے احکامات دینگے ۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ حفظ ما تقدم کے تحت بھی موبائل فون سروس بند کرنے کا حکم دے سکتے ہیں کیونکہ حکومت لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے کسی قسم کی کوتاہی بر داشت کرنے کو تیار نہیں۔