تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل از سرنو شروع کرنے کا فیصل

اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل از سرنو شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے۔ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں دوبارہ اشتہار جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ وزارت ٹیلی کام اور ٹیلی کام اتھارٹی کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ برطانوی کمپنی کی پیشکش مسترد ہونے کے بعد حالیہ جاری عمل کو ختم کر دیا گیا ہے اب نئے سرے سے اشتہار جاری کیا جائے گا جس میں نیلامی کے عمل کیلئے عالمی کمپنیوں سے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے دوسری مرتبہ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ٹیلی کام سیکٹر میں جمود طاری ہے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے رکاوٹوں کو دور کیا جائے وزارت خزانہ میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس میں تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کی پھر ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کے عمل کی نگرانی کیلئے وفاقی کابینہ کی نگراں کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز ہوا جس میں وزارت خزانہ ، وزارت ٹیلی کام و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے چیئرمین ٹیلی کام اتھارٹی فاروق احمد اعوان اور وفاقی سیکرٹری ٹیلی کام و خزانہ بھی شریک ہوئے ہیں۔ چیئرمین ٹیلی کام اتھارٹی فاروق احمد اعوان نے تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کے عمل میں اب تک ہونے والی پیش رف کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں ٹیلی کام اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کیلئے مشاورتی کمپنی کی تقرری نہیں ہو سکی ہے جس کی وجہ واحد امیدوار کمپنی کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے جس پر وزیر خزانہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور اس سلسلہ میں ذمہ داروں کی بھی نشاندھی کی جائے جو اس عمل کو مکمل کرنے میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی نہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانہ کو متوقع وسائل حاصل نہیں ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں چیئرمین ٹیلی کام اتھارٹی کو تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کا عمل از سر نو شروع کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جس پر چیئرمین ٹیلی کام نے اجلاس کو بتایا کہ مشاورتی کمپنی کی تقرری کیلئے اپنے اشتہار جاری کریں گے انٹرنیشنل ٹیلی کام یونین سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ اس اداروں سے رجسٹرڈ مشاورتی اداروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں۔