*پاکستانیوں کی اکثریت آن لائن کے بارے میں مثبت رجحان رکھتی ہے،عالمی سروے*

*پاکستانیوں کی اکثریت آن لائن کے بارے میں مثبت رجحان رکھتی ہے،عالمی سروے*
کووِڈ کی وبا کے دوران صارفین نے خریداری کے معاملے میں محتاط رویہ اختیار کیا، لیکن خیراتی عطیات میں اضافہ ہوا، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک
*کراچی،     (ویب ڈیسک ) کووِڈ19-کے دوران دنیا بھر کے صارفین نے نقدرقم اور ذاتی طور پر خریداری ترک کرکے آن لائن خریداری کی جانب رْخ کیا۔یہ بات اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے ایک عالمی سروے میں بتائی گئی ہے۔پاکستان سے تعلق رکھنے والے، سروے کے تقریباً تین چوتھائی شرکاء(75 فیصد)نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کووِڈ19-نے اْن کے رْجحان کو آن لائن شاپنگ کی جانب مزید مثبت بنا دیا ہے لیکن اْنہوں نے اپنے اخراجات میں نہایت احتیاط سے کام لیا اور وہ ڈیجیٹل طریقے پر اپنے رقم کی ٹریکنگ کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہے تھے۔
اِس مطالعے میں، ہانگ کانگ، بھارت، انڈونیشیا، کینیا، اصل چین(Mainland China)، ملائیشیا، پاکستان، سنگاپور، تائیوان، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا سمیت 12 مارکیٹوں کیتعلق رکھنے والے 12,000بالغ افراد نے شرکت کی۔ یہ سروے تین حصوں میں کیا گیا جس کے دوسرے حصے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کووِڈ19- کس طرح صارفین کے طرز زندگی میں تبدیلی کا باعث بناہے اور اْن میں سے کون سی تبدیلیاں برقرار رہیں گی۔سروے کے پہلے حصے میں لوگوں کی آمدنی پر وبا کے اثرات کا جائزہ لیا گیا جبکہ دوسرے حصے نے صحت کا عالمی بحران کس طرح صارفین کے خرچ کرنے کی عادتوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
اِن 12مارکیٹوں سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے اِس بات کی بھی توقع ظاہر کی کہ وہ آئندہ آن لائن خریداری زیادہ کریں گے۔پاکستان میں،وباسے پہلے، 76 فیصد افراد ذاتی طور پر شاپنگ کو ترجیح دیتے تھے اور صرف 24 فیصد افراد آن لائن شاپنگ کرتے تھے۔لیکن یہ رجحان تبدیل ہو گیا ہے اور اب ایک تہائی افرادسے زیادہ افراد (37 فیصد) مستقبل میں کی جانے والی خریداریوں کے لیے ذاتی کارڈ یا نقد ادائیگیوں کے مقابلے میں آن لائن ادائیگیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔آن لائن ادائیگیوں کے لیے ترجیح میں یہ اضافہ خریداری کی وسیع رینج میں پایا جا تا ہے جس میں پرچون کے سامان سے لے کر سفر اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کی خریداری شامل ہے۔
نتیجتاً، پاکستانیوں کی تقریباً تین چوتھائی (75 فیصد) اب آن لائن شاپنگ کے بارے میں مثبت رجحان رکھتی ہے۔ اِس کے باوجود صرف 39 فیصد پاکستانیوں  کا خیال ہے کہ مستقبل میں اْن کا ملک مکمل طور پر نقدی کے بغیر (cashless) کاروبار کرنے والا ملک بن جائے گا۔یہ تناسب، سروے میں شامل ممالک میں، سب سے کم ہے۔
آن لائن کی جانب تبدیلی کے رُجحان کی تائید اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے اے ٹی ایم سے منتقل کی جانے والی رقم کے اعداد و شمارسے بھی ہوتی ہے۔ برطانیہ اور امریکا کے علاوہ،سروے کی گئی دیگرتمام دس مارکیٹوں میں، جہاں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ ریٹیل بینکاری کی خدمات فراہم کرتا ہے، کووڈ19- نے ڈرامائی انداز میں اے ٹی ایم کے استعمال میں کمی کے رجحان کو تیز کیا ہے۔ اے ٹی ایم سے نقد رقم نکالنے کا رجحان، اُس رجحان سے اب نصف رہ گیا ہے، جو دو برس پہلے تھا۔
اسی دوران، اخراجات نے جہاں، عالمی سطح پر تالا بندی میں نرمی کے بعد، نہایت سست انداز میں آغاز کیا ہے، پاکستان سے تعلق رکھنے والے57 فیصدافراد نے بتایا کہ جولائی کے دوران اپنے اخراجات میں اضافہ ہوا(عالمی سطح پر 46فیصد) جبکہ تین چوتھائی(79 فیصد) سے زائد افراد نے کہا کہ وبا نے انہیں، اپنے اخراجات کے حوالے سے، اور بھی محتاط بنا دیا ہے۔
احتیاط میں اضافے کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے تعلق رکھنے والے سروے کے62فیصد شرکاء نے جواب دیا کہ کووڈ19- کے اقتصادی اثرات نے انہیں اپنی اخراجات پر نظر رکھنے کی مائل کر دیا ہے جبکہ 77 فیصد نے یا تو بجیٹنگ ٹولز کا استعمال شروع کر دیا ہے یا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان سمیت، دنیا بھر میں صارفین اب زیادہ تر بنیادی ضرورتوں،مثلاً پرچون کے سامان کی خریداری اور ہیلتھ کیئر،پر خرچ کر رہے ہیں جبکہ وبا سے قبل ڈیجیٹل ڈیوائسزپر خرچ کرتے تھے۔ سروے کیے گئے تمام ممالک میں سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے بتایا کہ وبا سے پہلے کے مقابلے اب اُن کے اخراجات کا زیادہ تر حصہ ہیلتھ کیئر (58 فیصد) اورپر خیراتی عطیات (37 فیصد) کی مد میں ہے
اِسی دوران، پاکستان سے تعلق رکھنے والے66 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ سفر/تعطیلات پر، وبا سے پہلے کے مقابلے میں،کم خرچ کرتے ہیں جبکہ 57 فیصد نے کپڑوں کی خریداری پرخرچ کرنا کم کردیا ہے۔توقع ہے کہ پاکستان میں یہ رجحان جاری رہے گا کیوں کہ 31 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ سفر/تعطیلات میں کم خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور 27 فیصد کپڑوں پر کم خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اپنے اخراجات میں زیادہ محتاط ہونے کے ساتھ، صارفین زیادہ اُصول پسند بھی ہوتے جا رہے ہیں۔یہ ایسے چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے خوشی کی خبر ہے جو مقامی طور پر اشیاء تیار کرتے ہیں اور خاص طور پر جو مستحکم ذرائع سے اشیاء تیار کرتے اورفروخت کرتے ہیں۔ پاکستان میں، لوگوں کی نصف تعداد سے زیادہ، یعنی 66 فیصد،کے مطابق وہ اب مقامی طور پر خریداری زیادہ پسند کرتے ہیں اور 63 فیصد چھوٹے کاروباری اداروں سے خریدنا پسند کرتے ہیں۔
اس سروے کے نتائج کے بارے  میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے کنٹری ہیڈ ریٹیل بینکنگ، سید مجتبیٰ عباس نے کہا:”موجودہ غیر معمولی اور غیریقینی حالات میں، لوگ اپنے اخراجات کے بارے میں زیادہ محتاط ہوتے جارہے ہیں۔ آپ کی رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے، یہ جاننا کبھی بھی اِس قدر اہم نہیں رہا ہے۔ ہمارے اعداد وشمار کے مطابق، آن لائن ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن اُسی کے ساتھ زیادہ بینک بھی مدد فراہم کرنے کے لیے موجود ہیں۔ لوگوں کی تین چوتھائی تعداد بجیٹنگ یا فنانشل کنٹرول ٹولز استعمال کرتی ہے یا استعمال کرنا چاہتی ہے اور یہ بات  اہم ہے کہ ڈیجیٹل کی میدان میں بینک جدت برقرار رکھیں گے تا کہ اُن کے کلائنٹس آسانی سے، اور محفوظ طریقے سے،معاملت کرسکیں، اپنے اخراجات کا ٹریک رکھ سکیں اور انتظام کر سکیں۔“