موٹروے  بیٹھ گئی ،32 کلومیٹر باڑ چوری کر لی گئی، قائمہ مواصلات میں اعتراف

موٹروے  بیٹھ گئی ،32 کلومیٹر باڑ چوری کر لی گئی، قائمہ مواصلات میں اعتراف

ناقص پی سی ون کی وجہ سے پانچ ارب کا منصوبہ پچاس ارب میں مکمل ہوتا ہے  ارکان

 پیپرا  ،این ایچ اے صوبائی محکمے بشمول صوبائی چیف انجینئر ز طلب

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو آگاہی دی گئی ہے ہزارہ موٹر وے کی    32 کلومیٹر باڑ چوری کر لی گئی ہے ،  ناقص پی سی ون  کی وجہ سے پانچ ارب کا منصوبہ پچاس ارب میں مکمل ہوتا ہے۔ آئندہ اجلاس میں پی ای سی پیپرا  این ایچ اے حکام کو طلب کر لیا  ہے۔ متعلقہ صوبائی محکمے بشمول صوبائی چیف انجینئر زبھی طلب کئے گئے ہیں کمیٹی کہ  کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل جاوید سلیم قریشی نے کہا کہ  ان کا ادارہ حکومت پاکستان کا تھینک ٹینک   ہے جو مختلف معاملات پر حکومت کو ان پٹ بھی دیتی ہے اگر کوئی بھی ادارہ  پاکستان انجینئرنگ کونسل سے ایڈوائزری حاصل کرنا چاہئے تو ہم تیار ہیں۔  ارکان نے کہا کہ سرکاری منصوبہ جات میں کم سے کم ریٹ والے ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیا جاتا ہے مگر اس منصوبے پر کام غیر معیاری ہوتا ہے  بے شمار ایسی مثالی موجود ہیں کہ سڑکوں کے ٹھیکے کم بیڈر والے کو دیئے گئے جو ایک سال کے اندر تباہ وبرباد ہو گئے اس سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ادارے کا انجینئر ایک منصوبے کا پی سی ون بناتا ہے وہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا جاتا جو اختیار کرنا چاہئے۔  چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کہا کہ پی سی ون نا تجربہ کار لوگوں کی وجہ سے قابل عمل نہیں رہتے۔ پانچ ارب کا منصوبہ پچاس ارب میں مکمل ہوتا ہے۔ اگر پی سی ون صحیح طریقے سے بنایا جائے تو 60سے 70فیصد مسائل خود بخود ختم ہو جائیں۔ قائمہ کمیٹی نے  ان معاملات پر آئندہ اجلاس میں پی ای سی پیپرا اور این ایچ اے حکام کو طلب کر لیا  ہے متعلقہ صوبائی محکمے بشمول صوبائی چیف انجینئر زبھی طلب کر لئے  گئے ہیں ۔  گیس کی اسکیموں کے حوالے سے این ایچ اے سوئی سدرن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ   2018کے بعد کوئی پیمنٹ نہیں ہو سکی تھی دو سال کا گیپ آنے کی وجہ سے سندھ کی دیگر اسکیمیں بھی روک دی تھیں ۔قائمہ کمیٹی نے متعلقہ حکام کو  اصل ڈیمانڈ اور ریوائزڈ ڈیمانڈ کا جائزہ لے رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین کمیٹی  نے کہا کہ ایوان بالا میں جب کوئی رپورٹ اختیار کر لی جا تی ہے تو متعلقہ ادارے پر لازمی ہے کہ دو ماہ کے اندرایوان کو آگاہ کرے ورنہ رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کرانا ادارے کا فرض بن جاتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ  ہزارہ موٹروے کے اطراف میں 113کلومیٹر کی باڑ لگی تھی جس میں سے تقریبا 32کلومیٹر باڑ چوری کر لی گئی تھی اور چوری کی گئی باڑ سے بھرے دو ٹرک بھی پکڑے گئے ہیں اور متعلقہ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ سینیٹر محمد صابر شاہ نے کہا کہ دنیا بھر میں  موٹروے  دس سال تک خراب نہیں ہوتے مگر ہزار ہ موٹروے دو سالوں کے اندر ہی انتہائی خراب ہو گیا جگہ جگہ موٹروے کی سڑک بیٹھ گئی ہے اور متعلقہ ادارے کی نا اہلی کی وجہ سے دو سال تک باڑ چوری ہوتی رہی۔متعلقہ ٹھیکیدار اور جن افسران کی سیکورٹی کی ڈیوٹی تھی ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی سری کوٹ روڈ کا دورہ کر کے جائزہ لے کمیٹی کو بتایاگیا کہ 2.5کلومیٹر لنک روڈ تھی جس میں سے 1.6کلومیٹر جو خراب ہو گئی تھی اس کی مرمت کر دی ہے قائمہ کمیٹی نے ہزارہ موٹروے اور لنک روڈ کا دورہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔