گستاخانہ مواد کیس’سپریم کورٹ کی ایف آئی اے کو شکایت کنندہ کے خلاف تحقیقات کی ہدایت
ملزم اور شکایت کنندہ کا آپس میں کوئی تعلق نہیں صرف فیس بک پر ایک دوسرے کا سامنا ہوا ،تفتیشی افسر
امام مسجد کا کام نماز پڑھانا ہے ، دوسروں کے عقیدوں میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے،جسٹس قاضی محمد امین
اسلام امن کا مذہب ہے، ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،شکایت کرنے والے کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے،ریمارکس
عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی
اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈی بنا کر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے ملزم شوکت علی کی ضمانت کیس میں ایف آئی اے کو شکایت کنندہ کے خلاف بھی تحقیقات کی ہدایت کردی ۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں متعلقہ کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ،دوران سماعت عدالت کے استفسار پرملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے نام سے کسی اور نے جعلی آئی ڈی بنائی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسرنے عدالت کوبتایا کہ شکایت کنندہ یاسرقاسمی جی نائن فور کا رہائشی اور مسجد امام کا بیٹا ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اس کیس تحقیقات شروع کی گئی،ملزم اور شکایت کنندہ کا آپس میں کوئی تعلق نہیں صرف فیس بک پر ایک دوسرے کے سامنا ہوا ہے۔جس پر جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دئیے کہ امام مسجد کا کام نماز پڑھانا ہے اپنے مذہب عقیدے کے ساتھ ٹھیک رہیں دوسروں کے عقیدوں میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے،اسلام امن کا مذہب ہے، ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،شکایت کرنے والے کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے ۔بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو شکایت کنندہ کے خلاف بھی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔