مقبوضہ کشمیر محاصرے کے119 روز ..نومبر 2019 میں سات کشمیری شہید

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرے اور پابندیوں کے119 روز مکمل ہو گئے
 نومبر 2019بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں سات کشمیری شہید ہوگئے
ساٹھ شہری جن میں زیادہ تر نوجوان اور سیاسی کارکن شامل ہیں کو گرفتار کیا گیا
پانچ اگست سے تاحال جامع مسجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے پر پابندی ہے
جموں میں ایک غبارے سے بندھا دھمکی امیز خط بھارتی فورسز کے لیے درد سر بن گیا
سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرے اور پابندیوں کے119 روز مکمل ہو گئے ہیں۔بھارتی فوجی محاصرے اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں صورتحا ل بدستورابتررہی ۔ کے پی آئی کے مطابق بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی وجہ سے خوف و ہشت کا ماحول اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔دفعہ 144کے تحت نافذ پابندیوں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈموبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث لوگوں کو مسلسل شدید مشکلات کا سامناہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ماہ کے دوران بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں سات کشمیری شہید ہوگئے۔ اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج، پیرا ملٹری اورپولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 82 افراد شدید زخمی ہوئے۔ کم از کم ساٹھ شہری جن میں زیادہ تر نوجوان اور سیاسی کارکن شامل ہیں کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی فوج نے گزشتہ ماہ تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران ایک خاتون کی بیحرمتی کی اور تین مکانوں کو نقصان پہنچایا۔قابض حکام نے پانچ اگست سے اب تک سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی۔کے پی آئی کے مطابق گزشتہ روز جموں کے علاے چنائی ہمت میں ایک غبارے سے بندھا دھمکی امیزخط بھارتی فورسز کے لیے درد سر بن گیا۔ غبارے سے بندھا خط ایک ریٹائرڈ پرنسل کے گھر گرا ۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری جمعیت وہاں پہنچ گئی اور تحقیقات شروع کر دی گئی 
 بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے 112 کے سیاسی رہنماؤں سمیت 360 افراد اب بھی قید ہیں۔ ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد پولیس فائرنگ سے کوئی ایک شخص بھی نہیں مرا۔ مقبوضہ کشمیر میں کوئی کرفیو نہیں۔ پورے خطے میں امن ہے۔ دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں 99 فیصد طلباء و طالبات نے شرکت کی ہے۔ کے پی آئی کے مطابق انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں موجود ہیں۔ انٹرنیٹ کی پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ مقامی حکام حالات کے مطابق کریں گے۔ ہماری ترجیح خطے میں امن و امان کا قیام ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ کانگریس نے شیخ عبداللہ کو گیارہ سال جیل میں رکھا تھا۔ ہم نے تو صرف چار ماہ سے کچھ لوگوں کو پکڑ رکھا ہے۔ 
#/S