کشمیر میں بھارتی قبضے کیخلاف لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں آج یوم سیاہ منایا جا ئے گا

کشمیر میں بھارتی قبضے کیخلاف لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم سیاہ منایا جا ئے گا
مکمل ہڑتال ہوگی ،کاروباری مراکز بند رہیں گے ،ریاست بھر میں جلسے جلوس احتجاجی مظاہرے دھرنے دے کر ریلیاں نکالی جائیں گی
سب سے بڑا اجتماع مظفرآباد اپر اڈہ لال چوک میں منعقد ہو گا جس سے وزیراعظم آزاد کشمیر ،سیاسی قائدین،حریت کانفرنس کے رہنما خطاب کریں گے

مظفرآباد/ہٹیاں(صباح نیوز) لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام آج(بروز اتوار) 27 اکتوبر کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوج کشی کے ذریعے غاصبانہ ،جابرانہ قبضے کیخلاف بھرپور انداز میں ملی یکجہتی کے ساتھ یوم سیاہ منایا جارہا ہے ،اس روز مکمل عام ہڑتال ہوگی ،کاروباری مراکز بند رہیں گے ،ریاست بھر میں جلسے جلوس احتجاجی مظاہرے دھرنے دے کر ریلیاں نکالی جائیں گی جس کا مقصد 27اکتوبر 1947کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں بلا جواز بھارتی فوج کشی 82ایام سے کرفیو کے نفاذ انسانی شہری حقوق کی خلاف ورزیوں حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور ہزاروں کی تعداد میں نہتے پرامن کشمیریوں کی گرفتاریوں لائن آف کنٹرول پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر کے بے گنا شہریوں کی شہادتوں کیخلاف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے ،ڈیڑھ کروڑکشمیری عوام کے حق خودارادایت کا مطالبہ دوہرانا ہے۔سب سے بڑا اجتماع دارالحکومت مظفرآباد اپر اڈہ لال چوک میں منعقد ہو گا جس سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان،سیاسی جماعتوں کے قائدین،حریت کانفرنس کے نمائندگان خطاب فرمائیں گے جس کے بعد ایک بہت بڑی ریلی نکالی جائے گی ۔دریں اثناء یوم سیاہ کے سلسلہ میں پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ وسابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور آرمی چیف بیپن راوت کی طرف سے آزاد کشمیر پر حملے اور دریائوں کا رخ موڑنے کی دھمکیاں خطرے کا ریڈالرٹ ہے۔پوری قوم سروں پر کفن باندھ کر بھارتی قبضے کیخلاف جانوں کی قربانیاں پیش کرنے کیلئے تحریک آزادی کشمیر خود رو پودوں کی طرح اگنے والی ایک مکمل جمہوری،انسانی تحریک ہے جو نہ زمینی جھگڑا ہے نہ مذہبی تنازعہ ہے اس لیے سیاسی نظریاتی فروعی ،اختلافات اورتمام متنازعہ نعروں سے مبراہو کر سفاک ،چال باز ،مکار ،ازلی دشمن بھارت سے صرف اور صرف حصول آزادی کیلئے تمام توانائیاں صرف کرتے ہوئے دنیا کو اتحاد واتفاق کی قوت سے باور کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا وقت کی آواز ہے۔ اگر مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹر سیکورٹی کونسل کی منظور شدہ قراردادو ں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو دوایٹمی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی تیسری نیوکلیئروار میں تبدیل ہونے کا تیزی سے راستہ ہموار کررہی ہے ،جس کی بناء پر اڑھائی ارب انسانوں کی زندگیاں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے اور عالمی امن بھی تہس نہس ہو جائے گا اقوام متحدہ ،یورپی یونین سمیت بااثر ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان بامقصد مذاکرات کیلئے ثالثی کی دعوت کے بجائے اُس کا کردار ادا کرنے میں ساری توجہ مبذول کرے تاکہ دنیا کے سب سے پرانے مسائل میں سے ایک مسئلہ کشمیر بھی حل ہو سکے اور دونوں ممالک کے درمیان آئے روز کی جھڑپیں خون ریزی ،قتل وغارت گری،دہشتگردی کے واقعات کا سدباب ہو سکے ۔شوکت جاوید نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان کبھی کوئی بھی تنازعہ تیسرے فریق کی ثالثی کے بغیر حل نہیں ہو سکا جن میں سندھ طاس معاہدہ ،سیاح چین سرکریک ،اور بگلہار ڈیم شامل ہے ،ابھی بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا پانی روکنے کا اعلان کرکے آئینی جارحیت کے بعد آبی جارحیت کی دھمکی دی ہے ،جو سراجیکل سٹرائیک کی گیدڑبھبکیوں سے زیادہ خطرناک ہے ،کیونکہ بھارت نے آج تک کبھی بھی عالمی قوانین کی پاسداری نہیں کی بلکہ اُس نے تمام اصولوں کو پائوں تلے روند کر مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو دہشتگردی کے ذریعے سرعام قتل کیا اور اب بھی وہ وادی لیپہ کرناہ ،وادی نیلم،فاروڈکہوٹہ ،پونچھ ،کوٹلی ،بھمبر،سمیت سرحدوں علاقوں پر گولہ باری کے ذریعے نہتے عوام کو موت کی آغوش میں سلانے کے ساتھ ساتھ اُن کے املاک تباہ کرکے ہسپتالوں سکولوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنارہا ہے جو جنیواء کنونشن کی خلاف ورزی کا کھلاارتکاب ہے۔اس لیے 27اکتوبر کو کشمیری ریاست جموںوکشمیر کے دونوں اطراف پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت دنیا بھر میں ایسا تاریخ ساز احتجاج کرینگے جو دنیا بھر کے ایوانوں کو ہلاکر رکھ دے گا ۔پاکستان نے کمپوزٹ ڈائیلاگ ،اقدامات برائے بحالی اعتماد،دوطرفہ تجارت وفود کے تبادلوں کرکٹ ڈپلومیسی ،بیک ڈور ڈپلومیسی ،دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد کے ذریعے ہر فورم پر پہل کی اور قیام امن کیلئے سر توڑ کوششیں کیں لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اُن کے آرمی چیف بیپن راوت ساری بنیاد پرست قیادت اورمیڈیا پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہا لیکن 5اگست کے بعد دنیا بھر نے دیکھ لیا کہ بھارت کے جمہوری اور سیکولر ازم کے دعوے محض جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ قوم سلامتی کے اداروں اور ہماری بہادرافواج پاکستان نے بھارت کی اشتعال انگیز جنگی جنون کے مقابلے میں برداشت اور اعلیٰ ظرفی کے ذریعے اچھے پڑوسی پرامن جمہوری ملک ہونے کا ثبوت دینے کیلئے برداشت کی حدکردی ہے اب تنگ آمد بجنگ آمد کا بگل بج چکا ہے ،22کروڑ پاکستانی کشمیری قوم وزیراعظم پاکستان عمران خان ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے یک زبان ہو کر مطالبہ کررہی ہے کہ وہ بھارتی مظالم اور کشمیر پر قبضے چھوڑانے کیلئے اپنی فوجوں کو فیصلہ کن معرکہ کا حکم دیں کیونکہ کشمیراب یا کبھی نہیں کہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔قوم اب تمام فارمولوں اورسفارت کاری سے مایوس ہو کر احکام الٰہی اور ارشاد نبوی کے مطابق جہاد کیلئے تیار ہو چکی ہے اور نوجوان نسل اپنے قومی وقار ریاستی تشخص اور غیرت اور آزادی کے لیے سروں پر کفن باندھ کر 13جولائی 1931کی طرح سرینگر جیل کے باہر اذان کی صدا سے شروع ہونیوالی تحریک کا اختتام بھی اذان پر کرنے کیلئے بے تاب ہیں۔