مقبوضہ کشمیر: جامع مسجد سری نگر میں مسلسل بارہویں جمعہ بھی نماز ادا نہیں ہو سکی

سری نگر 
مقبوضہ کشمیر میں 83ویں روز بھی بھارتی پابندیاں برقرار ہیں اور لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں ۔ وہیں گرمائی دارالحکومت سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی اور مرکزی جامع مسجد میں مسلسل بارہویںجمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
600 سال قدیم مسجد کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے۔5 اگست کوجس دن مرکزی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں منقسم کیا، اس دن سے یہ مسجد بدستور مقفل ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے نمائندوں نے مسجد کے دورے کے بعد بتایا کہ مسجدکے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات ہیں جو کسی بھی شہری یا صحافی کو جامع مسجد کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دے رہے ۔
مقبوضہ کشمیر کے میرواعظ مولوی عمر فاروق جو جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیتے تھے، کو ان کی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں گزشتہ ماہ پولیس تھانے سے رہا کرکے نگین میں واقع اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا جہاں ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔
دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جمعہ کو 82 روز بھی جاری رہا۔ جمعہ کو سری نگر کے چند حصوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر سیکورٹی پابندیاں عائد رہیں۔ دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ نیز وادی بھر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے دس اضلاع میں جمعہ کو مسلسل 82 ویں دن بھی دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری معمول سے کم دیکھی گئی۔ تاہم ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق جمعہ کو سری نگر کے سول لائنز اور اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ سول لائنز اور بالائی شہر میں صبح کے وقت دکانیں و دیگر تجارتی مراکز کھلے نظر آئے۔
وادی میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل سروسز بھی 5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ ریلوے حکام نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایاکہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہیں اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔
کشمیر بھر کے تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں دو ماہ سے ٹھپ ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلبا کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔
وادی میں بی جے پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے درجنوں لیڈروں کو نظر بند رکھا گیا ہے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔