اسکول ہو یا مدرسہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے ،چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ

ہمیں ہر سطح پر چاہے اسکول ہو یا مدرسہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے ،چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ
عوام کو سستے و فوری انصاف کی فراہمی کے لئے عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیاگیا ہے
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرنے  اور ریسرچ سنٹرکے قیام کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ ہمیں ہر سطح پر چاہے اسکول ہو یا مدرسہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے عوام کو سستے و فوری انصاف کی فراہمی کے لئے عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیاگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرنے  اور ریسرچ سنٹرکے قیام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ہم دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے، عدالتی نظام میں بھی جدید ٹیکنالوجی سے استفسادہ حاصل کر کے ای کورٹس قائم کی گئیں۔ای کورٹس کے قیام سے گواہوں کے بیانات عدالت سے باہر بھی ریکارڈ ہوسکیں گے جس سے مقدمات کے جلد فیصلوں میں مدد ملے گی۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میںویڈیو لنک کے ذریعے لاہور ،کراچی،پشاور اور کوئٹہ سے مقدمات اسلام آباد میں بیٹھ کر سنے جاتے ہیں،اب وکیل کسی بھی برانچ رجسٹری سے کیس پیش کرسکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہ کہ وکلا کی مدد  کے لئے ریسرچ سنٹر بھی قائم کردیا گیا ہے ،جہاں کسی بھی قانونی نکتے پر متعلقہ مواد دستیاب ہے جبکہ ججوں کی معاونت کے لئے مصنوعی ذہانت کے پورٹل کا اجرا کردیا گیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہمارے جج بہت قابل ہیں لیکن مصنوعی ذہانت سے انھیں  یہ معلوم ہوجائے گا کہ ان کے سامنے جو کیس زیر غور ہے اس سے پہلے اس نوعیت کے کیسز میں دنیا بھر میں کیا کیا فیصلے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 1991 میں میری بیٹی پہلی کلاس میں گئی اور بتایا کہ اسے کمپیوٹر سکھایا جارہا ہے،مجھے اس وقت حیرانی ہوئی اور میں نے گھر میں پہلا کمپیوٹر لیا،جب پہلا موبائل لیا تو بہت حیران کن لگا،مدرسہ اسکول سمیت جہاں بھی تعلیم دی جاتی ہے جدید ٹیکنالوجی نہ ہو تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ماڈل کورٹس نے ہمارے عدالتی نظام میں نئی تبدیلی لائی ہے،ماڈل کورٹس کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اس لئے ماڈل کورٹس کے بعد ہم نے ای کورٹ کا آغاز بھی کردیا۔چیف جسٹس نے کہا جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پیسے اور وقت کی بچت ہے۔انھوں نے ای کورٹس اور سپریم کورٹ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے میں مدد دینے پر نادرا،کامسیٹس  اور امریکی ادارہ انصاف کا شکریہ بھی ادا کیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے چیئر مین نادار عثمان مبین سمیت نادرا  اور سپریم کورٹ کے افسران کو سپریم کورٹ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے پر شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دیئے۔اس سے قبل انفارمیشن کمیٹی کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف تک رسائی ہر شخص کا حق ہے، فوری انصاف کی فراہمی کے لئے ماڈل کورٹس بنائی گئیں،اب ای لنک کے زریعے مقدمات کی سماعت کا آغاز کیا گیا۔انھوں نے کہا سپریم کورٹ کی نئی ویب سائیٹ میں جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کے بعد ای کورٹ کا ویژن دیا۔انھوں نے کہا جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جلد اور آسان انصاف کی فراہمی کی جانب اہم قدم ہے،5 ہفتوں کے دوران چاروں برانچ رجسٹریز سے ویڈیو لنک کے ذریعے 138 مقدمات سنے گئے۔سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر 5 کو مستقل ویڈیو لنک کیلئے مختص کر دیا گیا ہے۔