بھارتی حکومت بلاتاخیر مواصلاتی بلیک آؤٹ اور اکیڈمک بلیک آؤٹ کا سلسلہ ختم کرے…سائنسدانوں کا مشترکہ بیان

بھارتی حکومت بلاتاخیر مواصلاتی بلیک آؤٹ اور اکیڈمک بلیک آؤٹ کا سلسلہ ختم کرے
  بھارتی سائنسدانوں کو مقبوضہ جموں کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ، اکیڈمک بلیک آؤٹ پر تشویش
 کشمیر یونیورسٹی سرینگر، سینٹرل یونیورسٹی آ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سمیت تمام تعلیمی ادارے بند ہیں
 جموں کشمیر میں اکیڈمک بلیک آؤٹ کے نتیجے میں جموں کشمیر کے سائنسدانوں کا راستہ بھی بند ہو گیا ہے
کشمیر یونیورسٹی سرینگر کی ویب سائٹ بند ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کی ویب سائٹ گوگل سے بھی ہٹا دی گئی ہے
بھارت میں سائنسی تحقیق  کے چھ بڑے اداروں سے وابستہ سائنسدانوں نے مشترکہ بیان جاری کر دیا
نئی دہلی (کے پی آئی) بھارت میں سائنسی تحقیق  کے چھ بڑے اداروں سے وابستہ سائنسدانوں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ، اکیڈمک بلیک آؤٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ بلاتاخیر مواصلاتی بلیک آؤٹ اور اکیڈمک بلیک آؤٹ کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ انڈین انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے پروفیسر بی انت نارائن، انڈین آسٹرو فزکس بنگلور کے پروفیسر جی انت مرتھے، اشوک یونیورسٹی کے گوتم مینن، انڈین انسٹیٹیوٹ آف میتھامیٹکس کے راہل سدھارن، نیمہاس بنگلور کی ریتی پاستی، نیشنل سینٹر فار بیالوجیکل سائنس بنگلور کے پروفیسر مکھند بھوتانی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مشترکہ بیان جاری کر دیا ہے ۔ ان چھ پروفیسرز نے اپنے بیان میں جموں کشمیر میں اکیڈمک بلیک آؤٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی پروفیسرز نے لکھا ہے کہ جموں کشمیر میں اکیڈمک بلیک آؤٹ کے نتیجے میں جموں کشمیر کے سائنسدانوں کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ جموں کشمیر کے تعلیمی اداروں سے ہمیں قابل اور اچھے سائنسدان ملتے تھے۔ کشمیر یونیورسٹی سرینگر، سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر سمیت تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی سرینگر کی ویب سائٹ بند ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کی ویب سائٹ گوگل سے بھی ہٹا دی گئی ہے۔ سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کی ویب سائٹ جولائی کے بعد اپ ڈیٹ نہیں ہوئی۔ اس شعبے سے وابستہ لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ یونیورسٹی کی ویب سائٹس کی بندش سے کس طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔کشمیری طلبہ اور طالبات کیلئے بھارتی یونیورسٹی میں داخلے، بھارتی یونیورسٹیوں سے رابطے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔ ان تین سرکردہ اداروں سے اعلیٰ پائے کے سائنسدان تیار ہوتے ہیں جو مزید تربیت کے لئے بھارتی یونیورسٹیوں کا رخ کرتے ہیں۔ اب ان سائنسدانوں کو بھارتی یونیورسٹیوں میں داخلے کی ڈیڈ لائن اور دوسرے طریقہ کار کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ جموں کشمیر میں اکیڈمک فریڈم ہونی چاہئے۔ بھارتی حکومت بلاتاخیر اکیڈمک بلیک آؤٹ ختم کرے۔
#/S