آرٹیکل 370 اسلئے ختم کیا کیونکہ وہاں مسلمان رہتے تھے: پی چدمبرم

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بی جے پی کی سازش سے پردہ اٹھا دیا۔

پی چدم برم کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اگر ہندووں کی اکثریت ہوتی تو اس کی حیثیت کبھی تبدیل نہیں کی جاتی۔ فیصلے پر تحفظات ہیں، اس سے انتشار پھیلے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں جنہیں بھارتی میڈیا چھپا رہا ہے، بین الاقوامی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں عدم استحکام دنیا کو دکھا رہا ہے۔

دوسری طرف پی چدم برم کے اس بیان پر بی جے پی رہنماؤں آگ بگولہ ہو گئے ہیں، حکومتی رہنما اور وزارت قانون روی شنکر پرساد سمیت بی جی پی رہنما مختار عباس نقوی، شیوراج سنگھ کا کہنا ہے کہ کانگریس رہنما کا یہ بیان ناقابل قبول ہے۔ یہ جان بوجھ کر ایسے بیان دے رہے ہیں تاکہ منافرت پھیلے۔

مختار عباس نقوی ، شیوراج سنگھ، روی شکر کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس کو اس پر وضاحت دینا ہو گا کیونکہ وہ ایسے بیان دے کر آگ کیساتھ کھیل رہے ہیں۔

اُدھر سینئر کانگریسی رہنما مانی شنکر ایّر نے بھارتی میڈیا کا ایک کالم لکھا ہے جس سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

کالم میں ان کا کہنا تھا کہ مودی اور امیت شاہ نے شمالی بارڈر پر ایک فلسطین بنا دیا ہے، دونوں نے ہتھکنڈے اپنے استاد نتن یاہو اور صیہونیوں سے سیکھے ہیں، نتن یاہو سے سیکھا کہ لوگوں کو انسانی حقوق، عزت، احترام سے کیسے محروم کیا جاتا ہے، نتن یاہو 7 دہائیوں سے فلسطینیوں کو بے رحمانہ جبر سے دبا رہا ہے۔

کانگریس سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے کشمیریوں کو گولی اور بچوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنا کر ترقی کا وعدہ کیا، فلسطینیوں کی طرح کشمیریوں نے بھی ترقی کے ڈھکوسلے کو ٹھکرا دیا، مو دی کے بڑوں نے ہندوستا ن کی آزادی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

مانی شنکر کا مزید کہنا تھا کہ مودی کے بڑوں نے ہندوستان کی آزادی میں کردار ادا کیا ہوتا تو انہیں معلوم ہوتا کہ برطانیہ کی تمام تر سرمایہ کاری کا جواب ـ”بھارت سے نکلو” میں دیا گیا۔