بلال خان شہید کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس

بلال خان شہید کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس
صحافی بلال خان کا بہیمانہ قتل حکومت پر قرض ہے، بلاگرز
صاف فراہم کرکے قاتلوں کو نشانِ عبرت بنایا جائے، مظاہرین کا مطالبہ

لاہور(صباح نیوز) معروف بلاگر اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ محمد بلال خان شہید کے قاتلوں کا تاحال گرفتار نہ ہونا افسوسناک ہے، وزیراعظم ہاؤس سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر اتنے بڑے سانحے کا رونما ہوجانا سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے، دارالحکومت میں ایسے دلخراش واقعے سے ملک کے طول و عرض میں پائے جانے والے سوشل ایکٹوسٹس اور صحافتی شعبے سے وابستہ افراد کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے، اقوامِ متحدہ، عالمی خبر رساں اداروں، سینٹ، و صوبائی اسمبلیوں میں بلال خان شہید کے تذکرے کے باوجود حکومتی ذمہ داران اور الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے ایک صحافی پر ظلم و بربریت کے واقعے کو کوریج نہ ملنے سے کئی سوالات جنم لے چکے ہیں، 5 سال بعد آنے والی عید کی فکر میں مستغرق وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے پاس کال ٹریس کرنے کی سہولت نہیں ہے جو 15 دن تک کال ٹریس نہ کی جاسکی؟ان خیالات کا اظہار شہر لاہور و گردونواح سے تعلق رکھنے والے سوشل ایکٹوسٹس نے گزشتہ روز پریس کلب لاہور پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ابوبکر قدوسی، طیب عبداللہ، محمد فاروق ربانی، عبدالغفار فاروقی، ملک پرویز اقبال ایڈوکیٹ، سعید اشرف ایڈوکیٹ، معین اجمل فاروقی، محمد رشیدی، بلال بن اکرم،چوہدری محمد اقبال، رانا ابوبکر و دیگر نے خطاب کیا۔بیان کے مطابق    سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کا کہنا تھا کہ سوشل ایکٹوسٹس کا حصولِ انصاف کیلئے سوشل میڈیا کو چھوڑ کر میدان میں آنا ایسی حکومت کیلئے شرمناک ہے کہ جو خود سوشل میڈیا کمپین سے دامِ عروج پر پہنچی ہے، شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ بلال خان جہاں آزاد نڈر بے باک جراتمندانہ صحافت کی ایک علامت تھا وہیں پر وہ ایک محبِ وطن پرو پاکستانی انسان تھا، اس کی شہادت کے بعد مختلف قسم کے پروپیگنڈے کرکے کیس کو مشکوک بنایا جا رہا ہے، اگر بلال خان شہید کو انصاف نہ ملا تو ملک بھر کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرے کی کال دیں گے۔اس موقع پر سوشل ایکٹوسٹس کی جانب سے احتجاجی مظاہرے میں مدعو ایم ایس او، جمعیت طلبہ، پاکستان قومی زبان تحریک، اہلسنّت والجماعت، جمعیت اہل حدیث اور مختلف طلباء تنظیموں، وکلاء ڈاکٹرز صحافی اور مذہبی سیاسی و سماجی تنظیموں کے قائدین نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی احتجاجی تحریک کو مکمل سپورٹ کرنے کا اعلان کیا، اور بلال خان شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔