لاہور ہائی کورٹ یو ٹیوب کھولنے کیلئے درخواست کی (آج) منگل کو سماعت ‘

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس شجاعت علی خان پر مشتمل ڈویژن بینچ یو ٹیوب کھولنے کیلئے درخواست کی (آج) منگل کو سماعت کرے گا‘ عدالت کے حکم پر یوٹیوب کھولنے کے طریقہ کار بارے سفارشات مرتب کرنے کیلئے قائم کردہ چار رکنی کمیٹی کی تیار کردہ تجاویز اور سفارشات عدالت میں پیش کی جائیں گی۔ عدالت نے 13مارچ کو گزشتہ سماعت پر فنی ماہرین کی چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے اور آئندہ سماعت پر اس کی سفارشات پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔ عدالتی احکامات پر قائم وفاقی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اخلاق تارڑ‘ چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ‘ ممبر ٹیلی کام مدثر حسین اور اٹارنی جنرل کے نمائندے پر مشتمل چار رکنی کمیٹی نے اپنی تجاویز اور سفارشات تیار کرلی ہیں جن کو (آج) عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ دوسری طرف وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے عدالت میں اپنا یہ تحریری موقف پیش کیا جائے گا کہ 2012 میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں یو ٹیوب کو بند کیا گیا اور مسلمانوں کے جذبات کے خلاف بنائی جانے والی فلم ’’اینوسینس آف مسلمز‘‘ کی ویڈیوز کو یو ٹیوب سمیت دیگر ویب سائٹس کوہٹانے کیلئے پی ٹی اے ‘ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کام شروع کر دیا۔ حکومتی موقف میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں قابل اعترا ض ویڈیو کی ہزاروں کی تعداد میں کاپیاں موجود ہیں ، جنہیں پی ٹی اے بلاک نہیں کر سکتا جبکہ گوگل کے ساتھ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے کے وفود کی ملاقاتوں میں گوگل نے قابل اعتراض ویڈیو پر وارننگ پیجز جاری کر دیئے ہیں، گوگل کی جانب سے جاری کردہ وارننگ پیجز صرف ان ویڈیوز پر لگائے گئے ہیں جن پر وزارت آئی ٹی نے اعتراضات کئے، تاہم اب بھی ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز کی کاپیاں موجود ہیں۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موقف میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب، قطر، ملائیشیا، بنگلہ دیش اور دیگر مسلم ممالک میں یوٹیوب پر پابندی نہیں ہے تاہم بعض ممالک میں یوٹیوب کو مقامی سطح پر گوگل کی اجازت سے چلایا جا رہا ہے، جن پر انٹرنیٹ کی سینسر شپ لگائی گئی۔ یوٹیوب کے پاس 100 فیصد تکنیکی انداز میں متنازعہ فلم کو ہٹانے کے لئے طریقہ کار نہیں ہے، موقف میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ فلم کی موجودگی کی وجہ سے مذہبی حلقوں کو اعتراض ہو سکتا ہے جبکہ آئین و قانون اس فلم کو ہٹانے کی سفارش کرتے ہیں جبکہ گوگل کے ماہرین قانون کے مطابق یہ ادارہ کی اندرونی پالیسی ہے۔ گوگل کی جانب سے یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ گوگل متنازعہ فلم کی ہر کاپی پر وارننگ پیج لگائے گا جو دنیا بھر میں ظاہر ہوں گے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ وزارت کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ یوٹیوب کو مقامی سطح پر لانچ کیا جائے، جس پر گوگل نے اس حوالے سے ’’ثالثی‘‘ قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے جس پر حکومت پاکستان الیکٹرانک کرائمز بل کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔ وزارت کی طرف سے عدالت کو بتایا جائیگا کہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی واضح طور پر قرار دے چکی ہیں کہ عدالت یوٹیوب کھولنے بارے جو بھی فیصلہ کرے گی اسے من و عن تسلیم کیا جائیگا۔