ٹیلی کام اتھارٹی نے موبائل فون سم فروخت کرنے کی پابندیوں میں نرمی کردی ہے

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ٹیلی کام اتھارٹی نے موبائل فون سم فروخت کرنے کی پابندیوں میں نرمی کردی ہے جس کو وزارت داخلہ اور وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔ دہشت گردی اور ملک میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر موبائل فون سم کے اجراء کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا تھا۔ جنگ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ٹیلی کام اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل انفورسمنٹ نے 18 جنوری 2013ء کو وضاحتی مراسلہ جاری کیا ہے جس میں 29 نومبر 2012 کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں جاری کردہ پی ٹی اے کے مراسلہ کی وضاحت کی گئی ہے اس مراسلہ میں موبائل فون کمپنیوں کو سم کی فروخت اور صارف کی توثیق کے عمل میں شناختی کارڈ پر موجود بار کوڈ کو بھی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس سے قبل صارف کی بائیو میٹک طریقہ سے شناخت لازمی قرار دی گئی تھی اس حوالہ سے پی ٹی اے نے 29 نومبر 2012 کے اجلاس کے منٹس کی روشنی میں 6 دسمبر 2012 کو مراسلہ جاری کیا تھا اس مراسلہ کی وضاحت 6 ہفتہ کے بعد اس وقت کی گئی ہے جب ٹیلی کام چیئرمین کا عہدہ خالی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی وجہ سے چیئرمین اتھارٹی کا عہدہ خالی ہے اور کینٹ ڈویژن نے عبوری تقرری سے متعلق نہ تو سمری تیار کی ہے اور نہ ہی وزیراعظم سیکرٹریٹ سے کوئی حکم جاری ہوا۔ ممبر فنانس نصرالکریم غزنوی اور ممبر ٹیکینیکل ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر کی مدت ملازمت فروری اور مارچ میں ختم ہورہی ہے۔ دونوں ممبرز نے ڈائریکٹر جنرل انفورسمنٹ کو وضاحتی مراسلہ جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس مراسلہ میں ایک اور سہولت موبائل فون کمپنیوں کو دی گئی ہے کہ وہ ایسے دکانداروں کے ذریعے بھی موبائل فون سم فروخت کرسکتے ہیں جن کا موبائل کمپنیوں کے ساتھ براہ راست معاہدہ ہوچکا ہے۔ حالانکہ چھ دسمبر کو جاری ہونے والے مراسلہ میں موبائل فون کمپنیوں کے سروسیز سنٹر اور فرنچائزڈ اداروں کے ذریعے فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی اس سلسلہ میں اب ان دکانداروں کو بھی سم فروخت کرنے میں شامل کرلیا گیا ہے جن کا موبائل فون کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے حالانکہ اسے معاہدہ کی ٹیلی کام اتھارٹی نے اجازت نہیں دی تھی اور نہ ہی ایسے دکانداروں کے خلاف اتھارٹی کوئی کارروائی کرسکتی ہے لہٰذا کسی بھی بد عنوانی کا تدارک نہیں ہوسکے گا۔ اس مراسلہ کے حوالہ سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیلی کام اتھارٹی کے حکام نے وزارت ٹیلی کام وانفارمیشن ٹیکنالوجی ٗایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو تحریری مراسلہ کے ذریعے آگاہ کرچکے ہیں ان مراسلوں میں ممبر فنانس اور ممبر ٹیکنیکل کی طرف سے موبائل فون کمپنیوں کی دی گئی سہولت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان مراسلہ میں وضاحت کی گئی ہے کہ بائیو میٹک طریقہ سے صرف زندہ انسانوں کی معلومات کی توثیق ہوسکتی ہے جبکہ شناختی کارڈ کی بار کوڈ سے صارف کی توثیق ممکن ہی نہیں ہے کسی بھی مردہ انسان اور بیرون ملک گئے پاکستانیوں کے شناختی کارڈ پر موبائل فون سم حاصل کی جاسکتی ہے جس کی 786 کے ذریعے توثیق بھی آسانی کے ساتھ ہوجائے گی۔ اس سے قبل صرف اسی صارف کی سم کی توثیق ہوئی ہے جس کے انگوٹھے کے نشان کو بطور شہادت استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مراسلہ کے ذریعے ٹیلی کام اتھارٹی کے حکام نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ موبائل فون کمپنیوں کو نئی سہولت سے امن وامان کے حوالہ سے کئے گئے اقدامات غیر موثر ہوکر رہ جائیں گے۔ ممبر فنانس نصرالکریم غزنوی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا ہے ہم نے اتھارٹی کے جاری کردہ مراسلہ کی ھی وضاحت کی ہے اور یہ وضاحت وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے منٹس کی روشنی میں جاری کی گئی ہے۔ جنگ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے منٹس میں بار کوڈ کا کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی دکانداروں کو موبائل فون سم فروخت کے عمل میں شامل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ممبر فنانس نصرالکریم نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے وزارت ٹیلی کام کے ایڈیشنل سیکرٹری سے فون پر مشاورت کرکے وضاحتی مراسلہ جاری کیا ہے۔ اس حوالہ سے وزارت ٹیلی کام کے ممبر قانون اور ترجمان کامران علی نے بتایا کہ ممبر ٹیلی کام ڈاکٹر اسماعیل نے ٹیلی کام اتھارٹی سے ٹیلی فون پر مشاورت کی توثیق کی ہے لیکن تحریری طور پر کوئی اجازت نہیں دی ہے۔ ممبر قانون کامران علی نے جنگ کو مزید بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن یا وزارت سیکرٹری سے قائم مقام چیئرمین کی تقرری تک ایسا مراسلہ جاری نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اتھارٹی میں تقرری اور تبادلے کے اختیارات استعمال ہوسکتے ہیں جو چیئرمین کو حاصل ہیں۔ MNP