پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ایک ناکام ادارہ ہے‘

اسلام آباد (خصو صی رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تھری جی ٹیکنالوجی کی نیلامی میں تیسری دفعہ التواء اور گرے ٹریفک کwPTA-logo03

کنٹرول کرنے میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ایک ناکام ادارہ ہے‘ اداروں کی غیر موثر کارکردگی اور غفلت کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ داروں کا اعتماد ختم ہورہا ہے تھری جی ٹیکنالوجی کی نیلامی تیسری مرتبہ تاخیر کا شکار ہونے سے ملک کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری سے محروم ہوگیا ہے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس پیر کے روز چوہدری برجیس طاہر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں فرحت خان‘ ڈاکٹر طلعت میر ‘ انوشہ رحمن‘ شفقت حیات خان سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کام نے قرار دیا ہے کہ وزارت ٹیلی کام اور ذیلی اداروں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے تو آئی ایم ایف اور ورلڈبینک سے قرضوں کی ضرورت نہیں رہے گی بدقسمتی سے وزارت ٹیلی کام اور ذیلی اداروں کی نااہلیت کی وجہ سے انٹرنیشنل کالز میں چوری سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر سالانہ نقصان ہورہا ہے جبکہ ٹیلی کام کمپنیوں سے 24 ارب 14 کروڑ روپے کی وصولی میں کامیابی بھی نہیں ہورہی ہے ٗ تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی میں ایک بار پھر ناکامی ہوئی ہے۔ غیر ملکی مشیروں کو جو ادائیگی کی گئی ہے اس کے نقصان کی ذمہ داری چیئرمین پی ٹی اے پر عائد ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی برجیس طاہر چوہدری نے وزارت ٹیلی کام کو حکم دیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کے پنشنرز کو اضافہ کیساتھ پنشن ادا کی جائے۔ ان میں بہت سے معذور اور بیمار مرد وخواتین شامل ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل کی طرف 645.33 ملین روپے ٗ ورلڈ کال ٹیلی کام کی طرف سے 126.45 ملین روپے ٗ ڈین کام کی طرف سے 37.34 ملین روپے ٗ ٹیلی کارڈ کی طرف سے 17.36 ملین روپے ٗ فور بی جنٹل کی طرف سے 13.35 ملین روپے ٗ سرکلنیٹ کی طرف سے 8.59 ملین روپے ٗ اے ڈی جی ایل ڈی آئی کی طرف سے 7.91 ملین روپے ٗ گریٹ بیر کی طرف 0.02 ملین روپے ٗ کال میٹ کی طرف 61.75 اور انسٹا فون کی طرف سے 74.47 ملین روپے واجب الادا ہیں۔ ان کے مقدمات عدالتوں اور نیب میں ہیں ۔ اس کے علاوہ یونیورسل سروسیز فنڈ کے اے پی سی کی مد میں ورلڈ کال کی طرف سے 1,720.50 ملین روپے ٗ ریڈٹون کی طرف سے 4,030.90 ملین روپے ٗ اے ڈی جی ایل ڈی آئی کی طرف 401.4 ملین روپے ٗ ٹیلی کارڈ کی طرف 2,645.70 ملین روپے ٗ کال میٹ کی طرف 243.3 ملین روپے ٗ ڈین کام کی طرف 3,672.50 ملین روپے ٗ وائز کام کی طرف 767.1 ملین روپے ٗ سرکل نیٹ کی طرف 3,521.30 ملین روپے ٗ وطین کی طرف 1,986.60 ملین روپے ٗ فور بی جینٹل کی طرف 935.8 ملین روپے اور ملٹی نیٹ کی طرف 4,468.70 ملین روپے ٗ اے پی سی کی مد میں ٹیلی کام کمپنیوں نے 24 ارب 39 کروڑ سے زیادہ رقم ادا کرنی ہے۔ اجلاس میں کمیٹی نے پی ٹی اے کی غیر موثر کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور پی ٹی اے کی کارکردگی پر شدید تنقید کی کمیٹی نے کہا کہ تھری جی کی ٹیکنالوجی تیسری دفعہ تاخیر کا شکار ہورہی ہے جس سے نہ صرف ملک کثیر زرمبادلہ سے محروم ہورہا ہے بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق اعتماد ختم ہورہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی اے فاروق اعوان اس ساری صورتحال کے ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں تین غیر ملکی مشیروں کی خدمات حاصل کیں اور بعد میں خود ہی ان کے کنٹریکٹ منسوخ کردیئے اور ایڈوانس رقم کی ادائیگی کی صورت میں ملک کو مالی نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے پہلے روز سے یہ بتا دیا تھا کہ نیلامی کا عمل شفاف نہیں ہے اس لئے اس سلسلے میں اقدامات کئے جائیں تاکہ بیرون ممالک اور دنیا بھر میں ملک کی جگ ہنسائی نہ ہو شفقت حیات خان نے کہا کہ تھری جی ٹیکنالوجی کی نیلامی کے عمل میں تیسری دفعہ تاخیر ہورہی ہے اور پی ٹی اے نے بیرون ممالک ملک کی بدنامی کرانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے بعد بیرون ملک سے کوئی بھی مشاورت کیلئے ملک میں نہیں ائے گا ممبر ٹیکنیکل پی ٹی اے ڈاکٹر خاور نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے غیر ملکی کنسلٹنٹس کی خدمات اپنی ذاتی حیثیت میں حاصل کی جبکہ باقی تمام افراد کو مکمل اندھیرے میں رکھا انہوں نے کہا کہ نیلامی میں تاخیر کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین پر ہی عائد ہوتی ہے کمیٹی نے سفارش کی کہ چونکہ چیئرمین پی ٹی اے نے یہ سب کچھ ذاتی حیثیت میں کیا اس لئے تاخیر کے ذمہ دار وہی ہیں اور اگر کنسلٹنٹس کو کوئی رقم ایڈوانس میں ادا کی گئی تو وہ ان سے واپس وصول کی جائے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے گرے ٹریفکنگ کے خاتمے کیلئے غیر موثر اقدامات پر پی ٹی اے کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمے کی غیر موثر اقدامات کی وجہ سے ملک کو سالانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہورہاہے کمیٹی کے چیئرمین چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ پی ٹی اے ملک کے اندر اثر و رسوخ والے افراد کے خلاف ایکشن لینے میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے جبکہ عام آدمی کو فوراً پکڑ لیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پی تی اے کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے کیونکہ ادارہ عدالتوں میں اپنے مقدمات کے دفاع میں ناکام ہورہا ہے گرے ٹریفکنگ سے سالانہ کروڑون کا نقصان ہورہا ہے جبکہ ادارہ اس مسئلے پر اپنے موقف کا دفاع کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے انوشہ رحمن نے کہا کہ گرے ٹریفکنگ میں ملوث افراد اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں اور حکومتی ادرے ان افراد کی سرپرستی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی صدق دل سے کام کرنا شروع کردے تو ہمیں ائی ایم ایف سمیت دیگر ادھار دینے والے اداروں کی مدد کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی کمیٹی نے مصابقتی کمیشن کی طرف سے گرے ٹریفکنگ کے کے معاملے پر پی ٹی اے کی خلاف پارٹی بننے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ
کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومتی ادارہ دوسرے ادارے کے خلاف کام کررہا ہے قائمہ کمیٹی نے یو ایس ایف کے تحت نادہندہ کمپنیوں کو کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے پر یو ایس ایف کے افسران کی سرزنش کی کہ ایسی تمام کمپنیاں جو کہ نادہندہ ہیں ان کو مستقبل میں کوئی کنٹریکٹ نہ دیا جائے کمیٹی نے افسران سے ایسی تمام کم پنیوں کی تفصیلات طلب کرلیں جن کو گزشتہ چند سالوں کے دوران کنٹریکٹ دیئے گئے ہیں انوشہ رحمن نے ویب بلاکنگ کے حوالے سے مسئلہ اٹھایا تاہم ممبر لیگل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی محمد کامران نے بتایا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔