اسٹیٹ بینک کی جانب سے بزنس ٹو کنزیومر ای کامرس برآمدات میں سہولت دینے کے لیے ضوابطی فریم ورک جاری

اسٹیٹ بینک کی جانب سے بزنس ٹو کنزیومر ای کامرس برآمدات میں سہولت دینے کے لیے ضوابطی فریم ورک جاری

کراچی(ویب ڈیسک )اسٹیٹ بینک نے ملک سے کاروبار تا صارف یعنی بزنس ٹو کنزیومر (B2C) ای کامرس برآمدات میں سہولت دینے کے لیے ایک ضوابطی فریم ورک جاری کیا ہے۔ نئے ضوابطی فریم ورک کے تحت ‘ایکسپورٹ’ (ای) فارم کی لازمی شرط ختم کردی گئی ہے اور اب برآمد کنندہ ای فارم کی شرط کے بغیر فی کھیپ 5000 ڈالر تک کی اشیا برآمدات کرسکتا ہے۔ یہ اقدام کم حجم کی برآمدات کو براہ راست صارفین تک پہنچانے میں مدد دے گا۔ اس سے چھوٹے تاجروں اور برآمد کنندگان کو بھی مدد ملے گی جو عام طور پر کم مقدار میں متنوع اشیا برآمد کرتے ہیں اور ان کے لیے ای فارم کی تفصیلی شرائط کو پورا کرنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ یہ فارم بھاری مقدار کی برآمدات کے لیے بنایا گیا ہے۔مرکزی بینک کے مطابق حال ہی میں خصوصاً صارفی مارکیٹ میں عالمی ابھرتی ہوئے رجحانات میں یہ اہم تبدیلی دیکھی گئی ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے روایتی بازاروں کی جگہ ای کامرس نے لے لی ہے۔ کووڈ 19 کی عالمی وبا کے باعث عالمی لاک ڈاؤن میں خاص طور پر اس رجحان میں تیزی دیکھی گئی۔ ان رجحانات کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے بی ٹو سی (بزنس ٹو کنزیومر) سرحد پار برآمدات بشمول چھوٹے تاجروں اور برا?مدکنندگان کی جانب سے ہونے والی برآمدات پر توجہ مرکوز کی۔ اس کا مقصد مسابقت کو بہتر بنانا اور ای کامرس پالیسی کے ترقیاتی مرحلے کے دوران عالمی مارکیٹ کے ساتھ پاکستانی کاروباری اداروں کی ڈجیٹل کنکٹی وٹی کو بڑھانا تھا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اب تک پاکستان سے مصنوعات کی برآمد اسی وقت کی جا سکتی تھی جب مجاز ڈیلر الیکٹرانک / مینوئل ایکسپورٹ کے فارم ‘ای’ کی تصدیق کر دیں اور اس کے بعد کسٹمرز طرف سے گڈْز ڈیکلیئریشن پْر کر کے پاکستان کسٹم کو جمع کرایا جائے۔ فارم ‘ای’ ہر شپمنٹ کے لیے درکار ہوتی تھی، برآمد کی جانے والی اشیا کی مکمل تفصیل اس میں درج ہوتی تھی اور ایک ہی قسم کی اشیا کی بڑی مقدار میں برآمد کو پیشِ نظر رکھ کر اسے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ تاہم کم مالیت کی مختلف اشیا کی مختلف ملکوں میں مقیم افراد کو بھیجی جانے والی برآمدات (جیسا کہ بزنس سے کسٹمر کو ای کامرس برآمدات) کے لیے موجودہ طریقہ کار مناسب نہیں تھا۔

#/S