ایف پی سی سی آئی کا گیس کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ

ایف پی سی سی آئی کا گیس کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ۔صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار

اس کا اثر براہ راست 9.4 ملین علاقائی صنعتی صارفین پر پڑے گا ۔قدرتی گیس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بجلی بھی 12فیصدمہنگی ہوجائے گی۔ میاں انجم نثار

کراچی(ویب ڈیسک )فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ز آف کامر س اینڈ انڈسٹر ی کے صدر میاں انجم نثار نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 94 ارب روپے کی وصولی کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد تک اضافے کا ااعلان سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہو ں نے کہاکہ قیمتوں میں اضافے کا اثر براہ راست 9.4 ملین علاقائی صنعتی صارفین پر پڑے گا جن میں سے 3.6 ملین کم آمدنی والے 2.63 ملین سب سے کم آمدنی والے گروپ شامل ہیں۔ قدرتی گیس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بجلی بھی 12فیصدمہنگی ہوجائے گی۔ انہو ں نے کہاکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں چھوٹے درجے کے صارفین سے لے کر بڑے درجے کے صارفین تک بتدریج 10 فیصد سے 143 فیصد تک اضافے کی اجازت دی ہے۔ ای سی سی نے تجارتی اور صنعتی صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں کو 30 فیصد سے بڑھا کر 57 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ اس سے کھاد، مینوفیکچرنگ یونٹس، بجلی کی پیداوار، سیمنٹ اور کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ میاں انجم نثار نے کہاکہ توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد تک اضافے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں تقریبا 35  فیصد اضافے کا امکان ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیس صارفین رواں مالی سال میں 94 ارب روپے اضافی ادا کریں گے۔گو کہ وزارت پیٹرولیم (پیٹرولیم ڈویژن) نے ستمبر 2020 میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں کمی کی تجویز پیش کی تھی اس دوران بجلی گھروں میں 12.3 فیصد، ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے 15.2 فیصد، ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے لیے 5.6 فیصد، 4.5 فیصد گیس کی صنعت اور سی این جی کے لیے، سیمنٹ کے لیے 3.9 فیصد اور بجلی کے شعبے کے لے 5.4 فیصد کمی کی تجویز تھی۔میاں نجم نثار نے کہا کہ اس فیصلے سے صنعتی شعبے بالخصوص برآمد کنندگان کو سنگین اثرات سہنے پڑیں گے اور ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو سخت دھچکا لگے گا جس سے توانائی کی لاگت کے ساتھ ساتھ برآمد ہونے والے سامان کی پیداواری لاگت بھی متاثر ہوگی۔گذشتہ 7 ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت کورونا وائرس کی بیماری (COVIDـ19) کے پھیلنے سے بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ پاکستان کے اہم شہر کراچی اور لاہور شہری سیلاب سے بھی متاثر ہوئے تھے۔ صنعتیں خصوصاً ایس ایم ایز کرونا کی وبائی امراض کے بعد معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں اور انہیں سبسڈی یا چھوٹ دینے کے بجائے قدرتی گیس کی مہنگائی کا دباؤ ڈالنا ظالمانہ رویہ محسوس ہوتا  ہے۔ انہو ں نے کہاکہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے معیشت مزید کمزور ہوگی جو کہ  پہلے ہی  مختلف مسائل سے دوچار ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے ایس ایس جی سی کے گیس نرخوں میں اضافے کی تجویز کو واپس لینے کا مطالبہ کیاجس سے بہت سی صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہو گا جو بے روزگاری اور معاشی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔