ٹک ٹاک پر پابندی’کیوں نا پی ٹی اے کیخلاف کارروائی کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ٹک ٹاک پر پابندی’کیوں نا پی ٹی اے کیخلاف کارروائی کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

کون فیصلہ کرتا ہے کہ یہ غیراخلاقی ہے اور یہ غیراخلاقی نہیں ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ

ٹک ٹاک پر پابندی سیکیورٹی کے پس منظر میں تو نہیں لگائی گئی؟ اس طرح تو پھر پورا انٹرنیٹ بند کرنا پڑے گا

کہیں یہ تو نہیں ہے کہ موٹر وے پر جرم ہو گیا تو موٹر وے بھی بند کردیں، پھر تو سارے چینلز بھی بند کردیں، ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی اے کو نوٹس ، سینئر افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ادارے کے سینئر افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔جمعرات کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کلورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی جس میں شہری اشفاق جٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کیخلاف دائر درخواست میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو فریق بنایا۔۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی لگاتے ہوئے عدالت کے دو فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے۔دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ہے کیا چیز؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پر وڈیو شیئرنگ ایپ ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سیکیورٹی کے پس منظر میں تو نہیں لگائی گئی؟ اس طرح تو پھر پورا انٹرنیٹ بند کرنا پڑے گا، کہیں یہ تو نہیں ہے کہ موٹر وے پر جرم ہو گیا تو موٹر وے بھی بند کردیں، پھر تو سارے چینلز بھی بند کردیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کون فیصلہ کرتا ہے کہ یہ غیراخلاقی ہے اور یہ غیراخلاقی نہیں ہے،کیا ابھی پی ٹی اے نے پیکا 2016 کی شق 37 کے تحت رولز نہیں بنائے؟ ،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ رولز فریم نہیں ہوئے، عدالت نے پی ٹی اے کو 90 دن کا وقت دیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نا پی ٹی اے کے خلاف کارروائی شروع کی جائے۔ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ادارے کے سینئر افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔