پی آئی اے کے 141 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں، غلام سرور

پی آئی اے کے 141 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں، غلام سرور

پی آئی اے سمیت تمام ایئرلائنز کو مشکوک لائسنز رکھنے والے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا

جن پائلٹوں کے لائسنس جعلی ثابت ہوچکے ہیں کابینہ کی منظوری کے بعد انہیں ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا

جعلی لائسنس دینے پر سول ایوی ایشن نے 5افراد کو معطل کر دیا ، قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے مقدمات بھیجے جائیں گے

مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کی فہرست تمام متعلقہ اداروں کوبھجوادی

پی آئی اے کی تمام بھرتیاں پچھلے ادوار میں ہوئی ہیں، جن پائلٹس کے خلاف انکوائری ہوئی، ان کی تعیناتی 2018 سے پہلے کی ہے

2018 کے بعد پی آئی اے میں نئی بھرتی نہیں ہوئی، پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا ،بعض لوگ ہمارے اقدمات کو منفی سمجھ رہے ہیں

جعلی ڈگریوں پر تحقیقات کا سلسلہ سابق چیف جسٹس کے ازخودنوٹس کا تسلسل ہے

 پائلٹس کے نہ صرف لائسن منسوخ ہوں گے بلکہ نوکریوں سے جائیں گے اور کریمنل کارروائی بھی ہوگی اور صفائی کا عمل اسی سال ہوگا

2021کا سال پاکستان کے اداروں کی بہتری کا سال ہوگا اورپی آئی اے 1960، 1970 اور 1980 والی اچھی پی آئی اے ہوگی

وفاقی وزیر ہوا بازی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 262پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے جن میں سے 28کے جعلی ہونے کی تصدیق ہوگئی، تمام ایئر لائنز کو مشکوک لائسنز رکھنے والے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔  اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ قومی ائیرلائن (پی آئی اے)کی تمام بھرتیاں پچھلے ادوار میں ہوئی ہیں۔ جن پائلٹس کے خلاف انکوائری ہوئی، ان کی تعیناتی 2018 سے پہلے کی ہے۔ 2018کے بعد پی آئی اے میں نئی بھرتی نہیں ہوئی۔وزیر ہوابازی نے کہا کہ پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا ہے۔ بعض لوگ ہمارے اقدمات کو منفی سمجھ رہے ہیں۔جہاں غلط ہورہا ہے اس کی درستگی کرنی ہے۔وزیر ہوابازی غلام سرور نے کہا کہ جعلی ڈگریوں پر تحقیقات کا سلسلہ سابق چیف جسٹس کے ازخودنوٹس کا تسلسل ہے۔ ازخودنوٹس کے باعث لائسنس کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوا۔غلام سرور نے کہا کہ پی آئی اے میں 450 پائلٹس خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشکوک لائسنس والوں میں 141پائلٹس پی آئی اے کے ہیں۔ 9پائلٹس ایئر بلیو ،10سرین ایئرلائن اور 17شاہین ایئر لائن کے پائلٹس  کے لائسنس مشکوک ہیں۔ باقی پائلٹس غیر ملکی ایئر لائن چارٹر اور دیگر پرائیویٹ ایئر لائن کے ساتھ ہیں۔ ان میں سے 28پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت ہوچکے ہیں اور 9پائلٹوں نے جعلی ڈگری کا اعتراف کیا۔ جن پائلٹوں کے لائسنس جعلی ثابت ہوچکے ہیں کابینہ کی منظوری کے بعد انہیں ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔انہوں  نے بتایا کہ جعلی لائسنس دینے پر سول ایوی ایشن نے 5افراد کو معطل کر دیا اور ان  کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے مقدمات بھیجے جائیں گے۔ جعلی لائسنس ایشو کرنے میں آئی ٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔وزیرہوابازی کا کہنا ہے کہ مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کی فہرست تمام متعلقہ اداروں کوبھجوادی ہے۔ مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے کی اجازت نہیں ہے۔غلام سرور خان نے کہا کہ  753 پائلٹس پاکستان میں کام کررہے ہیں جن میں سے 262افراد کے لائسنس مشکوک پائے گئے۔ 121پائلٹس کا ایک پیپر مشکوک تھا۔ دو بوگس والے  پیپر والے 39پائلٹ ہیں جبکہ 34کپتان ایسے ہیں جن کے آٹھوں پرچے مشکوک پائے گئے۔ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے پیپر دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو سیاست کا نشانہ بناکر نقصان پہنچایا گیا۔ جن سیاستدانوں اور ملازمین نے کرپشن کی وہ ذمہ دار ہیں۔ہم نے 2010 سے انکوائری شروع کی تھی۔ 4 حادثات میں سے 3 میں کپتانوں کی غلطیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان پائلٹس کے نہ صرف لائسن منسوخ ہوں گے بلکہ نوکریوں سے جائیں گے اور کریمنل کارروائی بھی ہوگی اور صفائی کا عمل اسی سال ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بتانا ضروری تھا کہ یہ سب کچھ 2018 سے پہلے ہوا، 2010 سے لے کر 2018 تک ہوا، پیپلزپارٹی کے دور میں شروع ہوا اور عبوری حکومت تک ان کے امتحانات ہوئے اور تربیت بھی شروع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ ہے، جعلی ڈگری والے 600سے زائد ملازمین کو سپریم کورٹ کے حکم پر پہلے ہی نکالا جاچکا ہے اور ادارے نے انہیں فارغ کیا۔غلام سرور خان نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آنے کے بعد جعلی ڈگری کی بنیاد پر 280ملازمین کو نکالاہے اور اب 28 پائلٹس کا کیس کابینہ میں لے کر جارہے ہیں جن کے بارے میں ثابت ہوچکا ہے کہ ان کے پاس جعلی لائسنس تھے۔انہوں نے کہا کہ ان پائلٹس کے نہ صرف لائسن منسوخ ہوں گے بلکہ نوکریوں سے جائیں گے اور کریمنل کارروائی بھی ہوگی اور صفائی کا عمل اسی سال ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس صفائی کے بعد 2021کا سال پاکستان کے اداروں کی بہتری کا سال ہوگا اورپی آئی اے 1960، 1970اور 1980والی اچھی پی آئی اے ہوگی اور منصوبے کے مطابق 2023تک 45 جہازوں کی فلیٹ ہوگی جس میں نئے جہاز بھی شامل ہوں گے اور پائلٹس بھی اہل اور تربیت یافتہ ہوں گے۔ پی آئی اے دنیا کی ایک ذمہ دار ایئرلائن بن کر ابھرے گی۔