مقبوضہ کشمیر میں 84 وین روز بھی بدترین کرفیو کے باوجود جگہ جگہ احتجاج، بھارتی فوج کیساتھ جھڑپیں

مقبوضہ کشمیر میں 84 وین روز بھی بدترین کرفیو کے باوجود جگہ جگہ احتجاج، بھارتی فوج کیساتھ جھڑپیں
یوم سیاہ منانے کیلئے کشمیری نوجوان گھروں سے نکل کر تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے مظاہروں میں شریک ہوئے
مقبوضہ وادی کے بازار اور مارکیٹیں بند،غذائی بحران مزید سنگین ہو گیا

سری نگر(صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کا 84 واں روز، وادی کے بازار اور مارکیٹیں بند ہیں جس کے سبب غذائی بحران مزید سنگین ہو گیا۔ بھارتی بربریت پر عالمی برادری کی مسلسل بے حسی بڑا المیہ ہے، کرفیو کے باوجود جگہ جگہ احتجاج جاری ہے۔بھارت نے مقبوضہ وادی کو عملی طور پر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا جہاں گزشتہ 84 روز سے جوانوں کے علاوہ خواتین کیا بچوں اور بوڑھوں کو بھی جبری قید کا شکار بنا دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود یوم سیاہ منانے کیلئے کشمیری نوجوان گھروں سے نکل کر تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے مظاہروں میں شریک ہو ئے۔ہسپتالوں میں مریض درد کی شدت سے تڑپیں یا گھروں میں ننھے بچے خوراک کیلئے روئیں، دنیا کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ کوئی دن نہیں گزرتا کہ کشمیریوں کی زندگی موت سے بدتر بنا دی گئی ہے، جہاں خوراک ہے نا پانی، نہ ہی سخت سردی سے بچنے کے انتظام کیلئے بازار سے کوئی شے خریدی جا سکتی ہے۔اس کے باوجود کشمیریوں کے دلوں میں آزادی کا جذبہ مزید بڑھتا دکھائی دیتا ہے، 84 روز کا لاک ڈاون کشمیریوں کو 72 سال قبل جبری قبضے کی یاد دلا رہا ہے جس کے خلاف کشمیریوں نے تمام تر بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود جگہ جگہ احتجاج کیا ۔
#/S