سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند

 سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند
مواصلاتی  سروسز  پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ بھارتی اخبار
 طلبا وطالبات اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کراپا رہے ہیں
سری نگر(کے پی آئی) بھارتی اخبار کے مطابق  دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف کشمیر میں مسلسل 48 ویں دن بھی ہڑتال رہی۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے ۔  مواصلاتی  سروسز  پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ پیشہ ور افراد کا کام اور طلبا کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہے ۔ طلبا اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کرپا رہے ہیں۔وادی میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل سروسز بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہے اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ ان کے مطابق ریلوے کو اب تک زائد از ڈیڑھ کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلبا کی حاضری صفر کے برابر ہ ہے
سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 49ویں روز بھی سخت فوجی محاصرے کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہی۔
بھارتی فوج کے لاکھوں اہلکار مقبوضہ وادی کے ہر کونے پر تعینات ہیں اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکررہ گئے ہیں۔تمام دکانیں، بازار، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں جبکہ شاہراہوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔انٹرنیٹ اور موبائل فون سمیت ذرائع مواصلات کی مسلسل بندش کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ادھر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تشددکانشانہ بننے کے بعد ضلع پلوامہ میں ایک 15سالہ نوجوان نے خودکشی کرلی ہے۔  بھارتی فورسز نے ضلع کے علاقے چندگام سے تعلق رکھنے والے یاور احمد بٹ کو تشددکا نشانہ بنایا اور اس کا شناختی کارڈ چھین کر فوجی کیمپ پر حاضر ہونے کے لیے کہاتھا۔بھارتی فورسز کے مزید تشددسے بچنے کے لیے اس نے زہریلی شے کھا کر خودکشی کرلی۔ یاور کے اہلخانہ اور مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ علاقے میں ایک دن پہلے گرینیڈ حملہ ہواتھاجس کے بعد بھارتی فورسز نے کئی نوجوانوں کو تشددکا نشانہ بنایا اوران کے شناختی کارڈ چھین کر اگلے دن کیمپ پر حاضر ہونے کا حکم دیا۔ان نوجوانوں میں یاور بھی شامل تھا۔فوجی کیمپ میں حاضر ہونے اور وہاں پر مزیدتشددسے بچنے کے لیے یاور نے رات کوہی زہریلی شے کھاکر خودکشی کرلی۔اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہم یاورکو پہلے پلوامہ کے ہستپال لے کر گئے جہاں سے اس کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیاگیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا ہے اور اسی ظلم سے بچنے کے لیے یاور نے یہ انتہائی قدم اٹھایاکیونکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ فوجی کیمپ پر جانا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
#/S