اسلامی تعاون تنظیم کی مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی مذمت .. 31ویں روز بھی کرفیو

اسلامی تعاون تنظیم کی مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی مذمت
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 31ویں روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری
جدہ (کے ایم ایس)اسلامی تعاون تنظیم کے انسانی حقوق کمیشن نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے مسلسل نفاذ اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جدہ میں او آئی سی کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ کمیشن نے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں فوری طورپر کرفیو اور مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیاں ہٹالے اور بنیادی حقوق اور شہری آزادیاں بحال کرے ۔ کمیشن نے کہاکہ سخت ترین پابندیوں کے باوجود میڈیا کے باوثوق ذرائع اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ 5ہزار سے زائد کشمیریوںکو جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں، غیر قانونی طورپر گرفتار اورتما م سیاسی قیادت کو نظربند کیاگیا ہے جبکہ صحافیوں اورانسانی حقوق کے کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔ کمیشن نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی آزادانہ تحقیقات کے لےے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی تحقیقاتی ٹیموں کو وادی کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
دریں اثناءوادی کشمیر اور جمو ں خطے کے پانچ اضلاع میں آج مسلسل 31ویں روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیوں کا نفاذ برقرار ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اعلان کے بعدعلاقے میں تمام دکانیں اورکاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ کشمیر ویلی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق 5اگست سے 50ہزار کے قریب پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں بند پڑی ہیں جبکہ مقبوضہ علاقے میں ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ انٹرنیٹ ، موبائل ، لینڈ لائن فون سروسز کی مسلسل بندش کی وجہ سے وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے رابطہ باقی دنیا سے منقطع ہے۔علاقے کے باشندوں کو دودھ ، بچوں کی غذااور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے اور وادی کشمیر بدترین انسانی بحران کا منظر پیش کررہی ہے۔
ادھر برطانیہ نے کہاہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں انسانی حقوق کی ہر قسم کی پامالیوں کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ برطانوی وزیر خارجہ Dominic Raabنے دارالعوام میں ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہو ںنے 7اگست کو بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظررکھے ہوئے ہے۔ KMS-01/S
مقبوضہ کشمیر: بھارتی انتظامیہ کشمیری صحافیوں کو ایک مخصوص موقف اختیار کرنے پر دباﺅ ڈال رہی ہے
”کشمیر پریس کلب“ کا ذرائع ابلاغ کی مسلسل بندش پر سخت اظہار تشویش