حکومت 850میگا ہرٹز کا سپیکٹرم نیلامی کے بغیر فروخت کرنا چاہتی ہے

سپیکٹرم کی فیس 100 فیصد اپ فرنٹ لینے کا فیصلہ ناانصافی پر مبنی قرار دیا جارہا ہے
نیوٹرل ٹیکنالوجی کی بات کرکے تھری جی اور فور جی کا نیٹ ورک کی تنصیب پورے ملک میں پانچ سال میں مکمل کرنے کی شرط مناسب نہیں ہے جس پر بھاری سرمایہ کاری ہوگی

اسلام آباد)ابرار مصطفی )پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ انفارمیشن میمورنڈم تضادات اور ابہام پر مبنی ہے ٹیلی کام حلقوں نے انفا رمیشن میمورنڈم کی دستیاویزات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اس p3

دوران ایسے پہلو سامنے آئے ہیں جو قابل عمل دکھائی نہیں دیتے جس پر ٹیلی کام حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔تھری اور فور جی سپیکٹر کی نیلامی کا تمام عمل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی کی نگرانی میں مکمل ہورہا ہے ۔انفارمیشن میمورنڈم کی تیاری میں بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار براہ راست شامل رہے ہیں ۔دستیاویزات کے مطابق حکومت 850میگا ہرٹز کا سپیکٹرم نیلامی کے بغیر فروخت کرنا چاہتی ہے اس سلسلے میں انفارمیشن میمورنڈم میں کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے ٹیلی کام حلقوں میں اس رائے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ حکومت نے 850میگا ہرٹز کا سپیکٹرم کسی مخصوص کمپنی کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے یہی وجہ کہ اس کو نیلامی کے پلان میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ تھری اور فور جی سپیکٹرم حاصل کرنے والی کمپنیوں کو چار سال کی مدت میں نیٹ ورک تمام تحصیلوں تک پھیلانے کا پابند کردیا گیا ہے۔ٹیلی کام اتھارٹی نے میمورنڈم پر مشاورت کیلئے 10مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے اگر ٹیلی کام حلقوں کے تحفظات کی بنیادپراس دستیاویزات میں کوئی تبدیلی کرنا ہوئی تو اس کا نوٹیفکیشن 17مارچ تک جاری کردیا جائے گا ۔شیڈول کے مطابق 19مارچ کو نیلامی حصہ میں لینے والی کمپنیوں کے ساتھ حتمی مشاورت ہوگی جس میں اتھارٹی کے حکام اور مشاورتی کمپنی ویلو پارٹنر میمورنڈم کے حوالے سے سوالات کا جوا ب دینگے ۔ٹیلی کام سیکٹر اور پی ٹی اے کے باخبر ذرائع کے مطابق موبائل فو ن کمپنیوں اور اتھارٹی کے حکام کے درمیان غیر رسمی رابطے ہیں ۔مزید معلوم ہو ا ہے کہ سپیکٹرم کی فیس 100فیصد اپ فرنٹ لینے کا فیصلہ ناانصافی پر مبنی قرار دیا جارہا ہے پی ٹی اے کی طرف سے 50فیصد فوری ادائیگی اور بقایا رقم مارک اپ کے ساتھ وصولی کا فیصلہ محض آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے 3فیصد مارک اپ کی وصولی کسی طور جائز قرار نہیں دی جارہی کیونکہ اس کے ساتھ ہی بولی میں کامیابی حاصل کرنے والی کمپنیوں کوپانچ سال میں دونوں نیٹ ورک ایک ساتھ تحصیل کی سطح پر مکمل کرنے کا پابند کردیا گیا ہے یعنی تھری جی اور فور جی کا نیٹ ورک کی پورے ملک تنصیب ایک ساتھ کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے جو کہ کاروباری اصولوں سے مطابق نہیں رکھتی ایک طرف سے کمپنیاں سپیکٹرم کی فیس ادا کرنی ہوگی اور اسی مدت کے دوران دونوں ٹیکنالوجی کا نیٹ بھی فراہم کرنا معاشی بوجھ ہوگا اور اس کیلئے بھاری سرمایہ کاری درکار ہوگی ۔موجودہ معاشی حالات میں ٹیلی کام کمپنیوں کیلئے اتنی بھاری سرمایہ کاری ممکن نہیں ہے ۔اس کے علاوہ ٹیکنالوجی نیوٹرل کا جوبار بار اعلان کیا جاتا رہا ہے درج بالا شرائط ان اعلانات کی کھلی خلاف وزی ہے ۔ٹیلی کام سیکٹرکی طرف سے 850میگا ہرٹز سپیکٹرم کی فروخت کیلئے ملک میں موجود پہلے سے پانچ موبائل کمپنیوں کو حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے صرف نئی کمپنیوں کیلئے یہ سپیکٹرم مخصوص کردیا گیا ہے اور اس کی بنیادی قیمت 291ملین ڈالر رکھی گئی ہے 1800 اور2100سو میگا ہرٹز کی نیلامی کا پلان دے دیا ہے لیکن 850میگا ہرٹز کی نیلامی کا پلان میں کوئی ذکر نہیں ہے جس پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے ۔علاوہ ازیں 1800سو میگا ہرٹز لینے والی کمپنی کیلئے لازم ہوگا کہ پہلے 2100سو میگا ہرٹز کا بلاک خریدے اس طرح کم ازکم 505ملین ڈالر رقم ادا کرکے جو کمپنی دونوں سپیکٹرم حاصل کرے گی اس کیلئے مقررہ مدت میں تحصیل کی سطح پر نیٹ ورک پھیلانا لازمی ہوگا جوکہ کاروباری اصولوں کی خلاف ورزی ہے ۔پہلے ایک سال میں اسلام آباد ٗ کراچی ٗ لاہور ٗپشاوراور کوئٹہ کے علاوہ کم از کم از 10شہروں میں نیٹ ورک فراہم کرنا ہوگا ۔ اور دوسرا مرحلے کودو سال چھ مہینے کا ہوگا اس میں 80فیصد ضلعی ہیڈ کوارٹر تک نیٹ ورک پھیلانا ہوگا ۔ ٹیلی کام سیکٹر میں سابق چیئرمین پی ٹی اے فارو ق احمد اعوان دور میں جاری ہونے والے انفارمیشن میمورنڈم کو انتہائی موزوں قرار دیا جارہا ہے جس میں موبائل فوج کمپنیوں کیلئے سرمایہ کاری کی سہولت آسان شرائط کے ساتھ دی گئی تھی اس میں تھری جی کیلئے نیٹ ورک کی فراہمی کی مدت 7سال تھی جس کو کم کرکے موجودہ اتھارٹی نے چار سال کردی ہے ۔سپیکٹرم کی قیمت کی ادائیگی کا شیڈول بھی ٹیلی کام حلقوں کی مشاورت سے طے کبا گیا تھا جس پر عمل دراآمد کرنا آسان تھا۔ٹیلی کام حلقوں میں اس رائے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ حکومت نے 850میگا ہرٹز کا سپیکٹرم کسی مخصوص کمپنی کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے یہی وجہ کہ اس کو نیلامی کے پلان میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔