تھری جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مارچ کے آخر تک مکمل ہوجائے گا انوشہ رحمان

اسلام آباد ( خصو صی رپورٹ )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے بتایاہے کہ تھری جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مارچ کے آخر تک مکمل ہوجائے گا، اپریل تک تمام وزارتوں کو ای گورنمنٹ سسٹم سے منسلک کردیا جائے گا ۔کراچی ، لاہور اور اسلام آباد میں 3 آئی ٹی پارکس قائم کیے جارہے ہیں ، فاٹا سمیت چاروں صوبوں میں 500 ٹیلی سنٹرز قائم کیے جائیں گے ۔ سائبر کرائم بل جلد منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش ہوگا ،گرے ٹریفکنگ میں ملوث 42 ہزار ویب سائیٹس بند کر دی گئی ہیں ، ایس سی او کی قانونی حیثیت واضح ہونے تک وزارت آئی ٹی اس کوفنڈز فراہم نہیں کرے گی جبکہ کمیٹی کے چیئر مین کیپٹن صفدر نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر اور جی بی میں پرائیویٹ موبائل آپریٹرز کام کررہے ہیں تو پھر ایس سی او کی وہاں کیا ضرورت ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین کیپٹن صفدر کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران محمد علمہ چوہدری ، چوہدری نذیر احمد ، سردار اویس خان لغاری ، اشتیاق احمد ، زین الٰہی ،وزیر آئی ٹی انوشہ رحمن ، سیکرٹری آئی ٹی اخلاق تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو اپنی وزارت کی کارکردگی اور کام بارے تفصیلی بریفنگ دی ۔اس دوران انہوں نے بتایا کہ ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد 12 کروڑ 95 لاکھ اور فکس لائن صارفین کی تعداد 9 کروڑ 20لاکھ ہے ۔ گرے ٹریفک میں ملوث 42 ہزار ویب سائیٹس بند کی گئیں ۔اس دوران وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کمیٹی کو بتایا کہ3 جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مارچ کے آخر تک مکمل ہوجائے گا ۔ اپریل تک تمام وزارتوں کو ای گورنمنٹ سسٹم سے منسلک کردیا جائے گا ۔کراچی ، لاہور اور اسلام آباد میں 3 آئی ٹی پارکس قائم کیے جارہے ہیں ۔ فاٹا سمیت چاروں صوبوں میں 500 ٹیلی سنٹرز قائم کیے جائیں گے ۔ سائبر کرائم بل جلد منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش ہوگا ۔ ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کا غیر ترقیاتی بجٹ 179 ملین جبکہ ترقیاتی927 ملین روپے ہے ، اب تک وزارت کمیونیکیشن 295.9 ملین روپے جاری ہوئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) آرمی کے کنٹرول میں ہے ، آئی ٹی کے مجموعی بجٹ کا 3/4 حصہ ایس سی او لے جاتی ہے ۔ اس کی تفصیلات سے وزارت کو آگاہ نہیں کرتی اس لئے ہمیں کچھ پتہ نہیں کہاں خرچ کرتی ہے ۔ وزیر آئی ٹی انوشہ رحمن نے کہا کہ ایس سی او کے بورڈ میں وزارت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے ۔ کمیٹی نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایس سی او کے سربراہ اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حکام کو بھی طلب کرلیا ۔ کمیٹی کے چیئر مین کیپٹن صفدر نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر میں دیگر نجی موبائل آپریٹرز کام کرتے ہیں تو پھر اس علاقہ میں ایس سی او کی کیا ضرورت ہے ۔ جبکہ وزیر مملکت انوشہ رحمن بی ایس سی او کے خلاف پھٹ پڑیں انہوں نے کہا کہ 2006ء کے قانون کے تحت ایس سی او آزاد کشمیر کونسل کے تحت کام کرتی ہے اگر قانونی پوزیشن پر ہے تو پھر 2013ء تک یہ تنظیم بجٹ وزارت آئی ٹی سے کیوں وصول کرتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایس سی او کی قانونی حیثیت جاننے کیلئے وزارت قانون کو سمری بھجوائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک صورتحال واضح نہیں ہوتی اس وقت تک ایس سی او کو بجٹ فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وزارت کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ایس سی او کا انتظامی کنٹرول جی ایچ کیو کے پاس ہے ۔ اس کے باوجود رواں سال ایس سی او کا بجٹ 2.77 ملین روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے کئی اداروں کی تنظیم نو کی جارہی ہے ، 2013ء میں شروع ہونیوالے 22 منصوبے 10 سال گزرنے کے باوجود اب تک مکمل نہیں ہوئے ۔ انکو نیب اور ایف آئی اے کو بھیجا جارہا ہے تاکہ غیر ضروری تاخیر کا پتہ چلاکر ذمہ داران کو سزا دی جاسکے ۔ انکوائری کرانے کے لئے وزیراعظم کو بھی سمری بھجوائی جائے گی ۔ اس موقع پر سیکرٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی کل تعداد 12 کروڑ 95 لاکھ ہیے اور 9کروڑ 20 لاکھ لوگ فکس لائن فون استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے گرے ٹریفکنگ میں ملوث ہونے کے شبے پر 42 ہزار غیر قانونی ویب سائیٹس بند کی ہیں ۔ انوشہ رحمن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 3جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مارچ کے آخر تک مکمل ہوگا ۔ سب کام پی ٹی اے کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپریل تک تمام وزارتوں کو ای گورنمنٹ کے ساتھ لنک کردیاجائے گا ۔ انوشہ رحمن نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں اسلام آباد کراچی اور لاہور میں 3 نیشنل آئی ٹی پارکس قائم کیے جائیں گے ۔ فاٹا سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں 500 ٹیلی سنٹرز قائم کیے جارہے ہیں جنہیں 3 سال بعد صوبوں کے حوالے کردیا جائے گا ۔ ان سنٹرز میں 3 سروسز صوبائی حکومت کو آفر کی جائیں گی جبکہ 2 سروسز وفاقی حکومت کے زیر فراہم کرے گی ۔ سائبر لاء جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ کمیٹی کے چیئر مین کیپٹن (ر) صفدر نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ یونیورسل سروس فنڈ کا پیسہ کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے اس فنڈ میں اربون روپے پڑے ہوئے ہیں ۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں یو ایس ایف پر تفصیلی بریفنگ دی جائے ۔ انوشہ رحمن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اپریل تک ٹیلی کام پالیسی تیار کرلی جائے گی ۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں بیھ پیش کردیا جائیگا