اسلام آباد ہائیکورٹ نے این ٹی سی چیئرمین کی تقرری کا عمل روک دیا،حکم امتناعی جاری

اسلام آباد ..اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این ٹی سی )میں چیئرمین کی تقرری کا عمل روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے اور اس کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے گئیہے۔حکومت کی طرف سے من پسند چیئرمین لگانے کی کوششیں جاری تھیں جس پر ادارے کے سینئر ترین افسران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے اعلی عدلیہ سے رجوع کیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس کا از خود نوٹس لینے کی اپیل بھی کی ہے ۔ این ٹی سی حساس ترین اداروں کے نمبروں اور گرین لائن کی نگرانی کرتا ہے اور اس کے چیئرمین کا عہدہ کافی عرصہ سے خالی چلا آرہا ہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے کچھ عرصہ قبل ایک اشتہار دیا گیا جس میں محض بیچلر ڈگری کو معیار قرار دیا گیا حالانکہ اس اہم ترین عہدے کے لئے جو 21 ویں اور 22 ویں سے تعلق رکھتا ہے یہ ڈگری ہر گز کافی نہیں ۔ اس آسامی کے لئے ایک ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی اور تین افراد کے ناموں پر غور شروع کیا گیا جن میں بریگیڈئر وقار ،مشاق بھٹی اور نصر من اللہ شامل تھے جن میں سے آخرالذکر کا معروف سینئر وکیل اطہر من اللہ سے قریبی تعلق بتایا جاتا ہے ۔ ادارے کے سینئر افسر وصی محمد خان نے جو 1988 ء سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اس شعبے میں آئے تھے اور طویل تجربہ رکھتے ہیں اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس تقرری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بھی اس غیر قانونی تقرری کی کوشش کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ان کا موقف ہے کہ این ٹی سی کو ایک بورڈ چلاتاہے اور اس بورڈ نے اپنے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اوپن مارکیٹ سے کنٹریکٹ پر کوئی تقرری نہیں کی جائے گی اور ادارے کے لوگوں کو ہی ترقی کی دی جائے گی ۔وصی محمد نے اس درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وزارت نے انتہائی سینئر اور تجربہ کار ہونے کے ناطے ان کی تقرری کی سمری وزیر اعظم کو بھیجی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ کنٹریکٹ تقرریوں کے باعث یہ ادارہ جو 297 ملین روپے منافع کما رہا تھا اب 345 ملین روپے کے خسارے میں جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین کی تقرری کے لئے نہ صرف غیر قانونی طور پر درخواست دی گئی بلکہ 16 فروری کو عام تعطیل کے روز انٹرویو کئے گئے ۔اس طرح شفافیت کی دھجیاں بکھیری گئیں۔درخواست میں ایک ماہر پیشہ ور شخصیت کو اس اہم ترین عہدے پر فائز کرنے کی ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔