Pakistan software exports board

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے 34 میں سے 22 ملازمین نے انتظامیہ کے اقدامات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے جبکہ مالی بے ضابطگیوں کی شکایات پر آڈیٹر جنرل پاکستان کی خصوصی ٹیم حسابات کی جانچ پڑتال شروع کر چکی ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ(پی ایس ای بی) وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کا ذیلی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ملک کے اندر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر سیکٹرکی ترقی جبکہ بیرونِ ملک برآمدات کو بڑھانا ہے۔22 ملازمین کی رٹ پٹیشنمیں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈکی انتظامیہ مے ملازمین کی مدتِ ملازمت کو 3 سال تک محدود کر دیا ہے حالانکہ سابقہ مینجنگ ڈائریکٹرکے دور میں تمام ملازمین کے کنٹریکٹ غیر معینہ مدت کیلئے تھے جس پر ملازم سرکاری قواعدوضوابط کی رو سے سرکاری ملازمت کی حد پر پہنچنے کے بعد ہی ریٹائر ہوتا ہے لیکن موجودہ انتظامیہ نے اہم عہدوں پر اپنی مرضی کی تقرریاں کرنے میں حائل رکاوٹ دور کرتے ہوئے تمام ملازمین کی مدتِ ملازمت کو تین سال تک محدود کر دیا ہے جسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
عدالتِ عالیہ میں طالب حسین بلوچ ، ناصر حسین آفریدی، محمد سلمان حسن، سیف الرحمٰن کورائی ، خورشید انور بنگش ، ساجد اقبال اور دیگر 22 ملازمین نے رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈکے مالی امور میں بے ضابطگیوں کی شکایات تھیں۔ادارہ سے وابسطہ ایک خاتون نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو تحریری شکایات ارسال کی ہے جس میں مینجنگ ڈائریکٹر اور دیگر عہدیداروں کی طرف سے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اخراجات کرنے اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹینڈر منظور کرنے کی شکایت کی ہے۔آڈیٹر جنرل پاکستان نے اس شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے خصوصی ٹیم کو حسابات کی جانچ پڑتال پر لگا دیا ہے۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی نے بھی بعض حلقوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات وفاقی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی سعید احمد خان کو تحقیقات کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔