لاہور ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن اپیلٹ ٹربیونل کا قیام کالعدم قرار دے دیا

لاہور ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن اپیلٹ ٹربیونل کا قیام کالعدم قرار دے دیا
 عدالت نے 11 سال بعد مسابقتی کمیشن کے قیام کو کمیشن کے قیام کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں
مسابقتی کمیشن کو قیمتوں کا تعین کرنے کا اختیار دیا گیا ،عدالت نے دو درخواستوں میں سے ایک کو منظور کر لیا جبکہ دوسری کو خارج کر دیا
تین رکنی بینچ کی سربراہ جسٹس عائشہ اے ملک کا فیصلہ سے اختلاف ، جسٹس شاہد جمیل خان اور جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے اکثریتی فیصلہ سنایا
لاہور (ویب ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن اپیلٹ ٹربیونل کا قیام کالعدم قرار دے دیا۔ فل بینچ نے 11سال سے زیرالتواء درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔ مسابقتی کمیشن کو قیمتوں کا تعین کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ فل بینچ کی سربراہ جسٹس عائشہ اے ملک نے فیصلہ سے اختلاف کیا ہے۔ عدالت نے دو درخواستوں میں سے ایک کو منظور کر لیا جبکہ دوسری کو خارج کر دیا۔ فل بینچ نے مسابقتی کمیشن اپیلٹ ٹربیونل کا قیام کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹربیونل کے قیام میں چیف جسٹس سے مشاورت نہیں کی گئی جبکہ دوسری درخواستوں میں مسابقتی کمیشن کی تشکیل نو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے 11 سال بعد مسابقتی کمیشن کے قیام کو کمیشن کے قیام کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں۔ مجموعی طور پر اس کیس کی 170 سماعتیں ہوئیں اور ایل پی جی اور شوگر ملز مالکان سمیت دیگر ایسوسی ایشنز نے مسابقتی کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کر رکھا تھا۔ فیصلہ میں یہ کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کو وفاق کے زیرانتظام تمام متعلقہ اداروں کی قیمتوں کے تعین کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ تین رکنی بینچ کی سربراہ جسٹس عائشہ اے ملک نے اس فیصلہ سے اختلاف کیا ہے جبکہ جسٹس شاہد جمیل خان اور جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے اکثریتی فیصلہ سنایا ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ 10 سالوں میں سماعت کرنے والے پانچ سنگل جج اور چار فل بینچ تبدیل ہوئے ہیں جبکہ 11 سال قبل مسابقتی کمیشن اور اپیلٹ ٹربیونل کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مسابقتی کمیشن اور ٹریبونل عدالت کی طرز پر کام کر رہے ہیں۔ مسابقتی ٹربیونل میں چیئرمین اور ممبرز کی تعیناتی چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے یہ نقطہ بھی اٹھایا تھا کہ مسابقتی کمیشن ان اشیاء کی قیمتوں پر فیصلہ کر سکتا ہے جو وفاق کے زیرانتظام ہوں۔ دوسری جانب مسابقتی کمیشن کے وکیل نے یہ نقطہ اٹھایا تھا کہ حکم امتناعی کی آڑ میں کاروباری مافیا چینی، پیٹرولیم مصنوعات، موبائل فون سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں کے من مانے اضافے کر رہے ہیں۔ لہٰذا عدالت مسابقتی کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں کو خارج کرے۔