سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے ڈیجیٹل کرنسی پرپابندی  پر اظہار وجوہ کی رپورٹ  طلب کرلی

  دنیا میں 80ممالک ڈیجیٹل کرنسی استعمال کر رہے ہیں ہمارے ملک میں  کیوں پابندی ہے ،ارکان

  اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کا غلط استعمال ہورہا ہے

حکومت ایمرجنسی کے بجائے معمول کے حالات میں بھی اس اختیار کا  مسلسل استعمال کررہی ہے

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ڈیجیٹل کرنسی پرپابندی کی حکام سے اظہار وجوہ کی رپورٹ  طلب کرلی، ارکان نے کہا ہے کہ  دنیا میں 80ممالک ڈیجیٹل کرنسی استعمال کر رہے ہیں ہمارے ملک میں  کیوں پابندی ہے ،یہ بھی قراردیا ہے کہ  اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کا غلط استعمال ہورہا ہے حکومت ایمرجنسی کے بجائے معمول کے حالات میں بھی اس اختیار کا مسلسل استعمال کررہی ہے، کمیٹی میں حکومتی اختیار پر پارلیمان کی نگرانی کے لئے  آئینی ترمیم پر اتفاق ہوا ہے وزرات خزانہ سے  پندرہ دنوں میں ورکنگ پیپر مانگ لیا گیا ہے ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن  سے ملازمتوں کے صوبائی کوٹہ پر عمل نہ ہونے پر  جواب طلب کرلیا گیا ہے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع  میں  ٹیکس نافذ کر دیا گیا ہے ۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامدنائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کلینکر پر 2روپے فی کلو فیڈ رل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے ایف بی آر حکام نے بتایا کہ  ڈیوٹی دو روپے کی بجائے 1.50روپے رواں مالی سال کے فنانس ایکٹ 2020میں کر دی گئی ہے۔ ضمنی گرانٹس سے متعلق سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کا غلط استعمال ہورہا ہے ضمنی گرانٹ صرف ایمرجنسی میں ہوتی ہے۔حکومت اس گرانٹ کو مسلسل استعمال کررہی ہے اس حوالے سے آئین کی شق 84 میں تبدیلی ضروری ہے۔اسپیشل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ضمنی گرانٹ بند کردی ہیں۔ مالی سال 2018-19 میں صرف 24 کروڑ کی ضمنی گرانٹ تھی۔2019-20 میں ضمنی گرانٹ  صرف 20 ارب جاری کی گئیں۔اب کورونا سے نمٹنے کیلئے ضمنی گرانٹ جاری کی جائے گی ۔ چیئرمین کمیٹی  نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ کی مداخلت ضروری ہے ۔ وزارت خزانہ  ورکنگ پیپر بنا کر کمیٹی کو 15دن کے اندر فراہم کر ے۔  سینیٹر محسن عزیز نے  اعتراض کیا ہے  کہ ایمرجنسی صورتحال میں پارلیمان سے منظوری لیکر ضمنی گرانٹ خرچ کرنا ممکن نہیں ہے۔صوبائی کوٹے کے  حوالے سے  سینیٹر میر کبیراحمد محمد شاہی نے کہا کہ  وزارت خزانہ اور اس کے ماتحت اداروں میں صوبائی کوٹے پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا  بلوچستا ن کو کم سیٹیں دی گئی ہیں، آئندہ اجلاس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو کمیٹی کو بریفنگ کی ہدایت کردی گئی ہے۔بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے کوٹہ کا ڈیٹا  مانگ لیا گیا ہے ۔ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے سابقہ فاٹا میں ایف ای ڈی نافذ کر دی گئی ہے۔لوگ نئی صنعتیں لگانے سے بھاگ رہے ہیں۔ ایف بی آر حکام  نے بتایا کہ اگر ڈیوٹی نہ لگائیں تو باہر سے فیکٹریاں فاٹا میں لگنی شروع ہوجائیں گی۔ فی الحال ڈیوٹی سے وصول ہونے والی رقم اور فیکٹریوں کی تعداد نہیں بتاسکتے۔  سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انضمام کے وقت ڈیوٹی اور ٹیکس مراعات کا پیکیج بغیر تیاری منظور کیا گیااگر ڈیوٹی کم موصول ہورہی ہے تو اسے ختم کردیں۔ قائمہ کمیٹی نے سابقہ  فاٹا میں فیکٹریوں کی تعداد اور ایف ای ڈی سے موصول ہونے والی رقم کی تفصیلات طلب کرلیں،  ایف بی آر سے گوادر میں ٹیکسوں سے متعلق بھی  تفصیلی ورکنگ پیپر طلب کر لیا گیا ہے۔  عوام کو قرض دینے کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں  سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں زرعی بینک قرض نہیں دے رہے ہیں جس سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ آئندہ اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک قائمہ کمیٹی کو قرض کے معاملات کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ  کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ بینکوں کو پابند کیا جائے کہ جہاں سے ڈیپازٹ لیتے ہیں وہاں کتنا کریڈٹ دیتے ہیں۔ کمیٹی کو ضلع وار ڈیپازٹ اور کمیونٹی ٹیکسز کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ دنیا میں 80ممالک ڈیجیٹل کرنسی استعمال کر رہے ہیں ہمارے ملک میں کن وجوہات پر بین کی گئی ہے ۔ہمارے گیٹ وے کے ذریعے فری لانسر کی پیمنٹ کیوں نہیں آ رہی ہے ۔ کمیٹی نے آئند ہ اجلاس میں  اس معاملے پر رپورٹ طلب کرلی ہے ۔