ٹیسٹنگ سروس کمپنیوں کے امتحانات میں بے ضابطگیوں کی  تحقیقاتی رپورٹ طلب

سرکاری بھرتیوں کے ٹیسٹ کے لئے نیا طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے  اس  بارے میں محکمہ اور ادارہ خودمختیار ہوگا، متعلقہ حکام

   وزارتیں اور ڈویژنز اگر امتحانات کنڈیکٹ کریں گی تو زیادہ سوالات اٹھائیں گے۔  ہمارے ہاں سفارش کلچر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ،کمیٹی ارکان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کابینہ سیکرٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری بھرتیوں کے ٹیسٹ کے لئے نیا طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے  اس  بارے میں محکمہ اور ادارہ خودمختیار ہوگا  کمیٹی نے یہ اختیار وزارتوں  اداروں اور دیگر محکموں کے سپرد کرنے  کی اطلاعات پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔ متعلقہ حکام نے کہا ہے کہ  بھرتیوں کے لئے  حکومت ٹیسٹنگ کا ایک نیا طریقہ کار مرتب کر رہی ہے۔تب تک وزارتیں اور ڈویژنز اپنی بھرتیوں کے معاملات خود کنڈیکٹ کریں گی۔ ارکان نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ   وزارتیں اور ڈویژنز اگر امتحانات کنڈیکٹ کریں گی تو زیادہ سوالات اٹھائیں گے۔  ہمارے ہاں سفارش کلچر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے   ۔کمیٹی نے  ایف آئی اے سے   دس روز میں  ٹیسٹنگ سروس کمپنیوں کے امتحانات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی  تحقیقاتی رپورٹ طلب  کرلی ہے۔  کمیٹی کا اجلاس  بدھ کو  کنوینئر رانا ارادت شریف کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس کا آغاز ملک بھر میں سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے لیے ٹیسٹنگ سروس کمپنیوں کی کارکردگی کے جائزے سے لیا گیا۔  ایس ای سی پی کے مطابق ملک میں اس وقت 96 ٹیسٹنگ کمپنیاں ہیں۔خیال رہے کہ  ٹیسٹنگ کمپنیوں کی  مبینہ بے ضابطگیوں کا مسئلہ قومی اسمبلی کے ایوان میں اٹھایا گیا تھا۔ ارکان  کے مطالبہ پر ایف آئی اے حکام نے کہا کہ 15دنوں تک رپورٹ کمیٹی میں پیش کر دی جائے گی۔  اسٹیبلشمنٹ حکام  کے مطابق کورٹ کے آرڈر کے مطابق وزارتیں اور ڈویژنز خود سے ٹیسٹ کنڈیکٹ کر رہیں ہیں، سی ایس ایس کے امتحان کی وجہ سے ایف پی ایس سی کے پاس ورک لوڈ زیادہ ہوتا ہے۔حکومت ٹیسٹنگ کا ایک نیا طریقہ کار مرتب کر رہی ہے۔تب تک وزارتیں اور ڈویژنز اپنی بھرتیوں کے معاملات خود کنڈیکٹ کریں گی، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن  کے حکام نے دعوی کیا کہ حکومتی پورٹل کے ذریعے  سے موصول ہونے والی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے ۔ ارکان نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ وزارتیں اور ڈویژنز اگر امتحانات کنڈیکٹ کریں گئی تو زیادہ سوالات اٹھائیں گے۔ رانا ارادت شریف  نے کہا کہ ہمارے ہاں سفارش کلچر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ این ٹی ایس سرکاری ٹیسٹنگ کمپنی  یا غیر سرکاری کمپنی ہے، ایف پی ایس سی ملک بھر میں گریڈ 16 اور اس سے اوپر کی سول پوسٹوں پر بھرتیاں کرتی ہیں، ایف پی ایس سی حکام کے مطابق  پچھلے سال  ہونے والی  بھرتیوں کی  تفصیلات کمیٹی نے طلب کر لی ہیں ، یہ بھی بتایا گیا کہ ایف پی ایس سی کے 11 ممبر اور ایک چیئرمین  پر مشتمل  باڈی ہوتی ہے  تاہم  2 ممبر کم ہیں۔کمیٹی نے  کابینہ ڈویژن سے حکام کی  اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔کمیٹی نے رائے دی ہے کہ  ٹیسٹنگ سروس کمپنیوں کو ریگولائز ہونا چاہیے۔ٹیسٹنگ سروس کے رزلٹ 24 گھنٹوں کے اندر ویب سائٹ پر موجود ہونے چاہیے۔حکام نے بتایا گیا کہ این ٹی ایس کے  51 فیصد معاملات گورنمنٹ  دیکھتی ۔ دس روز بعد اگلی میٹنگ میں این ٹی ایس  سے رپورٹ طلب کی گئی کہ وہ  حکومت کے تابع ہیں  یا پرائیویٹ کمپنی ہیں،  اسی طرح ایف آئی اے سے  بھی اگلی میٹنگ میں ٹیسٹنگ سروس کمپنیوں کے امتحانات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحیقاتی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے،