پب جی گیم کی معطلی کیخلاف کیس’ پی ٹی اے سے 13 جولائی تک ریکارڈ طلب

پب جی گیم کی معطلی کیخلاف کیس’اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے 13 جولائی تک متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا

پی ٹی اے نے ہمیں کوئی نوٹس کیااور نہ ہی گیم معطلی کا نوٹی فکیشن ملا،وکیل کمپنی

لاہور پولیس کے خط کے مطابق گیم ڈپریشن کر رہی ہے جو خود کشیوں کا سبب بن رہی ہے ، وکیل پی ٹی اے

 پی ٹی اے کو بتانا ہے یہ گیم کیسے خود کشیوں کا سبب بن رہی ؟ ، گیم کی معطلی کے احکامات میں قانونی تقاضے پورے کئے گئے یا نہیں،جسٹس عامر فاروق

آئندہ پیر تک بتائیں کمپنی کو قانون کے مطابق سماعت کا حق دیا یا نہیں

یہاں کیس زیر سماعت ہے اس کا اثر لئے بغیر کمپنی کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کریں ،ریمارکس

اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی گیم کی معطلی کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے سے 13 جولائی تک متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا  ۔ منگل کو  اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پب جی گیم کو پاکستان میں کنٹرول کرنے والی کمپنی کی گیم معطلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ کمپنی کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی اے نے ہمیں نہ کوئی نوٹس کیا نہ گیم معطلی کا نوٹی فکیشن ملا۔ 9 جولائی کو پی ٹی اے اس حوالے سے جو درخواست سنے گی اس میں پیش ہوجائیں گے۔پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور پولیس کے خط کے مطابق گیم ڈپریشن کر رہی ہے جو خود کشیوں کا سبب بن رہی ہے۔ پی ٹی اے نے کارروائی شروع کی تو ای میل اس کمپنی کو بھی بھیجی گئی۔دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے گیم معطلی میں بنیادی وجہ خودکشیوں کے واقعات سامنے آنے کا ہے، پی ٹی اے کو بتانا ہے کہ یہ گیم کیسے خود کشیوں کا سبب بن رہی ہے؟ ہمیں دیکھنا ہے کہ گیم کی معطلی کے احکامات میں قانونی تقاضے پورے کئے گئے یا نہیں؟ ، آئندہ پیر تک بتائیں کہ کمپنی کو قانون کے مطابق سماعت کا حق دیا یا نہیں۔ یہاں کیس زیر سماعت ہے اس کا اثر لئے بغیر کمپنی کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے متعلقہ ریکارڈ طلب کر تے ہوئے سماعت 13جولائی تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)نے ملک میں مشہور گیم پلئیرز ان نان بیٹل گرانڈز (پب جی)پر عارضی پابندی عائد کردی تھی۔ پی ٹی اے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ آن لائن گیم وقت کے ضیاع اور عادی بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ گیم پر پابندی کا فیصلہ معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کے تناظر میں کیا گیا ۔