مقبوضہ کشمیر: عسکریت پسند سیٹلائٹ فون استعمال کر رہے ہیں

مقبوضہ کشمیر: عسکریت پسند سیٹلائٹ فون استعمال کر رہے ہیں
 
سرینگر ،29نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
 
جموں و کشمیر کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروس پر عائد پابندی کے بعد سے خطے میں عسکریت پسند مواصلات کے لیے سیٹلائٹ فون کا استعمال کر رہے ہیں۔
 گزشتہ ہفتے سرینگر کے مضافاتی علاقے آنچار میں سیٹلائٹ فون کے استعمال کی نشاندہی کی گئی جس کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ میں جموں و کشمیر پولیس کے ایس پی سجاد شاہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے سرینگر کے انچار علاقے میں تلاشی کی کاروائی کی تھی۔لیکن عسکریت پسندوں کی موجودگی کی کوئی خاص اطلاع نہیں ملی تھی۔جس کے بعد ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ ایک مقامی رہائشی کو علاقے سے حراست میں لیا گیا تھا اور سرچ آپریشن شبہے کی بنیاد پر کیا گیا تھا، لیکن عسکریت پسند ‘تھورایا سیٹلائٹ فونز’کو استعمال کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
نومبر کے اوائل میں، جموں و کشمیر پولیس نے شمالی کشمیر میں دو مقامات سے سیٹلائٹ فون برآمد کیا تھا۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس نے بتایا کہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے عسکریت پسندوں نے مواصلات پر عائد پابندی سے فائدہ اٹھانے اور دارالحکومت سرینگر جانے کی بھی کوشش کی، تاہم ضلع میں سکیورٹی فورسز کومستعد رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق گزشتہ کچھ ماہ کے دوران، سرینگر اور اس کے مضافات میں محاصرے اور تلاشی کارروائیوں کی تعداد اچانک بڑھ گئی ہے، حکام نے اس سلسلے میں کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔نوگام اور پیرم پورہ علاقوں میں عسکریت پسندوں موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی ہے۔ پولیس اور دیگر ایجنسیوں نے بتایا کہ سرینگر میں چار یا پانچ سرگرم عسکریت پسند ہوسکتے ہیں۔مواصلاتی پابندی کے باعث عسکریت پسندوں کی گرمیاں کم ہوگئی ہیں۔
بھارتی حکومت نے5 اگست کو دفعہ 370 کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیاتھا۔اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل وادی میں سخت ترین پابندیاںعائد کی گئی تھیں، اورتمام مواصلاتی رابطے معطل کر دئے گئے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔