جامع مسجد سرینگر میں فورسز کا محاصرہ ختم کیے جانے تک نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن

کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ نماز جمعہ کے لئے مسلسل 17ویں جمعے کو بھی بند 
جامع مسجد سرینگر میں فورسز کا محاصرہ ختم کیے جانے تک نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن
 
سرینگر ،29نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
 
مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 17ویں جمعے کشمیری مسلمانوںکو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی۔
سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں تب تک نماز جمعہ کی ادائیگی بحال نہیں ہوگی جب تک مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کا محاصرہ ختم کرکے ماحول کو سازگار نہ بنایاجائے ۔
نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے منبر و محراب پانچ اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں منقسم کیا، سے مسلسل خاموش ہیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی بھی معطل ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع مسجد کے گرد وپیش تمام پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔
جامع مسجد میں امامت کے فرائض انجام دینے والے سید احمد سعید نقشبندی نے ایک نیوز ایجنسی سے اپنی بات چیت میں کہا کہ مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کے پیش نظر جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی فی الوقت ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے جب جامع کے ارد گرد سیکورٹی ہٹائی جائے گی تب مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن ہوگی کیونکہ جامع میں نماز کی ادائیگی کے لئے صرف مقامی لوگ ہی نہیں بلکہ دوردارز علاقوں سے بھی نمازی آتے ہیں۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق امام نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک مسجدسے سیکورٹی کو پوری طرح نہیں ہٹایا جائے گا تب تک نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوگی۔ 
انہوں نے کہاکہ جامع مسجد کے گرد وپیش ماحول ساز گار ہوگا تو نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہوگی، موجودہ ماحول ختم ہونا چاہئے اور مسجدکے سب گیٹ کھل جانے چاہئے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق عہدیدار نے کہا کہ جامع مارکیٹ میں دکانیں گیارہ بجے بند ہوتے ہی لوگ بھی چلے جاتے ہیں اور مسجد کے پچھلے طرف کے گیٹ بھی بند ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جامع مسجد کے پچھلے طرف کے گیٹ دکانداروں کے چلے جانے کے ساتھ ہی بند کئے جاتے ہیں اور صرف آگے والے دو گیٹ کھلے رہتے ہیں تو لوگ کس طرف سے مسجد میں داخل ہوک نماز ادا کریں گے۔
میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے بتایاکہ میر واعظ صاحب کی نظر بندی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی شرط نہیں ہے تاہم مسجد میں نماز جمعہ بحال ہونے کے بعد اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق میر واعظ عمر فاروق جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ دیا کرتے تھے تاہم ان کی لگاتار نظر بندی سے یہ سلسلہ مسلسل معطل ہے۔
تاریخی جامع مسجد سرینگر کو 2016 میں معروف نوجوان لیڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 19 ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔ کشمیر انتظامیہ نے تب جامع مسجد کو جولائی کے پہلے ہفتے میں مقفل کیا تھا اور انیس ہفتوں تک مقفل اور سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعدپانچ ماہ بعد 25 نومبر کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 19 ویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819 سے 1842 تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔