مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول کے مطابق ہونے کا بھارتی دعوی ٰ مسترد

مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول کے مطابق ہونے کا بھارتی دعوی ٰ مسترد
نئی دلی اور بنگلور میں جاری کی جانے والی 160صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارتی فورسز کے مظالم کے علاوہ ویرانی کا منظر پیش کرنے والے بازاروں ، عدالتوں، سکولوں، کالجوں ، مریضوں کی حالت زار ، پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ، نقل و حرکت پر پابندی اور جبری نظربندیوں کا ذکر کیا گیا

نئی دلی(صباح نیوز)انسانی حقوق کے کارکنوں ، ماہرین نفسیات اور تاجر رہنمائوں پر مشتمل ایک گیارہ رکنی بھارتی ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول پر آنے کا بھارتی حکومت کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ نئی دلی اور بنگلور میں جاری کی جانے والی 160صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارتی فورسز کے مظالم کے علاوہ ویرانی کا منظر پیش کرنے والے بازاروں ، عدالتوں، سکولوں، کالجوں ، مریضوں کی حالت زار ، پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ، نقل و حرکت پر پابندی اور جبری نظربندیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بعض میڈیا ادارے سرینگر میں ٹریفک کا بہائو اور جگہ جگہ ٹریفک جام دکھاتے ہیں جو دراصل سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے منصوعی طریقے سے پیدا کیا جاتا ہے اور پھر اسے ڈرون کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگ بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت کے حصے کے طور پر رضاکارانہ طور پر ہڑتال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں نافذ کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل فورسز ایکٹ کومنسوخ کرنے ، شہری علاقوں سے بھارتی فوجیوں کے انخلا اور مسئلے کا لوگوں کی جمہوری خواہشات ، انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے مطابق حل تلاش کرنے کی سفارش کی ہے۔دریں اثنا واشنگٹن میں قائم ورلڈ کشمیر ایوئیر نس فورم نے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری وحشیانہ بھارتی مظالم اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے پانچ اگست کے فیصلے کو واپس نہ لینے کے بھارتی حکومت کے انکار کی شدید مذمت کی ہے۔