امریکہ نے نجی کمپیوٹروں کی بھی جاسوسی کی، رپورٹ

ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کا خفیہ ادارہ ‘این ایس اے’ دنیا بھر میں ذاتی استعمال کے ایک لاکھ سے زائد کمپیوٹروں کی جاسوسی میں بھی ملوث ہے اور بعض پاکستانیوں کے زیرِ استعمال کمپیوٹر بھی جاسوسی کے اس پروگرام کا نشانہ بنے ہیں۔

‘نیویارک ٹائمز’ نے بدھ کو شائع کی جانے والی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ کی ‘نیشنل  سکیورٹی ایجنسی’ نے مختلف شخصیات اور اداروں کے زیرِ استعمال ایک لاکھ سے زائد کمپیوٹروں میں ایک وائرس پروگرام داخل  کیا تھا جس کے ذریعے وہ ان کمپیوٹروں اور ان میں موجود ڈیٹا کی نگرانی کرتی رہی ہے۔

اخبار کے مطابق ‘این ایس اے’ نے ان میں سے زیادہ تر کمپیوٹروں میں یہ وائرس پروگرام ان نیٹ ورکس کے ذریعے داخل کیا جن سے یہ کمپیوٹر منسلک تھے۔

رپورٹ کے مطابق ‘نیٹ ورک ہیکنگ’ کے علاوہ ان کمپیوٹروں کی نگرانی کے لیے ایجنسی ایک ایسی خفیہ ٹیکنالوجی بھی استعمال کر رہی ہے جس کے ذریعے ایسے کمپیوٹروں تک بھی رسائی حاصل کرکے ان میں موجود ڈیٹا تبدیل کیا جاسکتا ہے جو انٹرنیٹ سے منسلک ہی نہ ہوں۔

رپورٹ میں کمپیوٹر ماہرین اور امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کمپیوٹرز تک رسائی کے لیے ایسی خفیہ ریڈیائی لہروں کا استعمال کرتی ہے جنہیں چھوٹے سرکٹ بورڈز اور  کمپیوٹر سے منسلک کیے جانے والے ‘میموری کارڈز’ کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘این ایس اے’ اپنے جاسوسی کے سافٹ ویئر کو کامیابی سے روس کے فوجی نیٹ ورکس، میکسیکو کی پولیس اور منشیات فروش گروہوں، یورپی یونین کے تجارتی گروپوں اور سعودی عرب، بھارت اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے زیرِ استعمال کمپیوٹروں  میں داخل کرچکی ہے۔

‘نیویارک ٹائمز’ کے مطابق اسے جاسوسی کے اس پروگرام کی بابت معلومات ‘این ایس اے’ کی ان خفیہ دستاویزات  سے حاصل ہوئی ہیں جو ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے  مختلف اخبارات کو فراہم کی تھیں۔

اخبار نے کہا ہے کہ اسے تاحال اس بارے میں کوئی شواہد دستیاب نہیں کہ آیا ‘این ایس اے’ نے جاسوسی کے سافٹ ویئر اور ریڈیائی لہروں والی ٹیکنالوجی کو اب تک امریکہ کے اندر بھی کسی کےخلاف استعمال  کیا ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ ‘این ایس اے’ کے زیرِ نگرانی جاری جاسوسی کے منصوبوں سے متعلق ایڈورڈ سنوڈن کے انکشافات کے باعث ایجنسی امریکہ اور دنیا بھر میں گزشتہ کئی ماہ سے تنقید کا ہدف بنی ہوئی ہے۔