پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی ویلیو پارٹنر کو نیلامی کا عمل مکمل کرنے کی سروس فراہم کرنے پر 17 لاکھ ڈالر ادا کرے گی

اسلام آباد (  وقائع نگار خصوصی ) مو بائل فون صارفین کیلئے تھری جی ٹیکنا لوجی اپریل کے پہلے ہفتہ میں دستیاب ہوسکے گی۔ پاکستا ن ٹیلی کام اٹھارٹی سے معاہدہ کرنے کے بعد مشاورتی کمپنی نے ٹیلی کام سیکٹر سے ابتدائی ملاقاتیں کرلی ہیں۔جس کے بعد انفارمیشن میمورنڈم پر کام شروع کر دیا ہے۔توقع کی جارہی ہے کہ جنوری کے تیسرے ہفتہ میں انفارمیشن میمورنیڈم تیار ہوجائے گا۔پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے مشاورتی کمپنی ویلیو پارٹنر کے ساتھ تھری جی کی نیلامی کا معاہدہ کر لیا ہے ۔ اس معاہدے کی روح سے کمپنی کو اتھارٹی 17 لاکھ ڈالر ادا کریگی۔ حکومت نے تھری جی سپیکٹرم کی نیلامی کے نتیجے میں ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی آمدنی کا ہدف مقرر کررکھا ہے ۔ تھری جی اور نیسٹ جنریشن موبائل کی سروسز کا آغاز مارچ کے آخری ہفتے میں یا اپریل کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے ۔ ویلیو پارٹنر کی ذمہ داریوں میں سپیکٹرم کے بلاک بنانا ان بلاک کا سائز مارکیٹ کے حالات دیکھ کر تجویز کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ نیلامی کی حکمت عملی بھی تیار کرے گی اور نیلامی کے آغاز کیلئے ہر بلاک کی بنیادی قیمت کا تعین بھی کرے گی ۔ اس کے علاوہ نیلامی کا تمام عمل مکمل کرنے کی ذمہ داری بھی متعلقہ کمپنی پر عائد ہوتی ہے۔ گویا تھری جی کی نیلامی کا بنیادی ڈھانچہ ویلیو پارٹنر نے فراہم کرنا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کرے گی۔ اس بنیادی ڈھانچے کی بنیاد پر نیلامی کا جو عمل مکمل کیا جائیگا دیکھنا یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں کیا حکومت کے پاس ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی رقم آسکتی ہے۔ ٹیلی کام حلقوں میں یہ تاثر موجود ہے کہ ویلیو پارٹنر ٹیلی کام سیکٹر کے نجی شعبے کی طرف داری کرے گی اور ایسے بلاک بنائے گی جس کے بعد موبائل فون کمپنیوں کو ان بلاک کی خریداری میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا لیکن حکومتی خزانے کو مطلوبہ رقم یعنی ایک ارب بیس کروڑ ڈالرنہیں مل سکیں گے، جبکہ حکومتی حلقوں کے مطابق ویلیو پارٹنر کی مجوزہ حکمت عملی کی حتمی منظوری وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں قائم نگران کمیٹی نے دینا ہے وہ ایسے کسی مجوزہ پلان کی منظوری نہیں دے گی جس کے نتیجے میں حکومت کی بجائے نجی موبائل کمپنیوں کو فائدہ ہو۔ معلوم ہوا ہے کہ اس وقت ویلیو پارٹنر کے عہدیدار دو ہفتے کی چھٹی (کرسمس ) پر چلے گئے ہیں اب وہ جنوری کے پہلے ہفتے میں واپس آئیں گے جس کے بعد ٹیلی کام سیکٹر اور متعلقہ وفاقی وزارتوں کے عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے پھر انفارمیشن میمورنڈم تیار کیا جائیگا ۔ امکان ہے انفارمیشن میمورنڈم جنوری کے آخری ہفتے میں تیار ہوجائے گا۔ جس کے بعد نیلامی کے آخری مرحلے سے قبل ساٹھ روز کی مہلت درکار ہوتی ہے جس کے دوران نیلامی کی نگران کمپنی اور ٹیلی کام سیکٹر کے درمیان بہت سے معاملات پر بات چیت اور تیاری کے مراحل مکمل کئے جاتے ہیں ، ویلیو پارٹنر کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے جس میں ساٹھ روز کی بات کی گئی ہو۔ اگر ساٹھ روز کا اعلان ہوتا ہے تو پھر حکومت کیطرف سے سپریم کورٹ کو دی گئی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد مشکل ہوجائے گا اور نیلامی کا عمل مکمل ہونے میں مزید 15 روز کی تاخیر ہوسکتی ہے۔یہ بھی تجویز ہے کہ ویلیو پارٹنر کی طرف سے 45 روز کی مہلت دی جائے، اگر ایسا ہوا تو ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے تحفظات سامنے آسکتے ہیں۔حالانکہ عالمی میعار کے مطابق ساٹھ روز کی مہلت دی جاتی ہے۔