پوری دنیاکی توجہ کشمیر میں پیش آنے والے واقعات پرمرکوز ہے: امریکی ارکان کانگریس

پوری دنیاکی توجہ کشمیر میں پیش آنے والے واقعات پرمرکوز ہے: امریکی ارکان کانگریس
کانگریس میں اظہار تشویش کے لیے اتفاق رائے سے قرارداد لانے کی تجویز

واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ کے بااثر ارکان کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں نقل وحرکت ، انٹرنیٹ اوردیگرمواصلاتی ذرائع پرپابندی، سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری سمیت انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں ۔   امریکی ایوان نمائندگان کی پہلی بھارت نژاد رکن پرمیلا جیاپال سمیت ارکان کانگریس نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امورخارجہ کی ذیلی کمیٹی میں بحث کے دوران مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔بھارت نے 5اگست کو بین الاقوامی قانون اوردوطرفہ معاہدوں کی خلاف وزری کرتے ہوئے آئین کی دفعہ 370 ختم اور جموںوکشمیرکو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کیاتھا۔ پرمیلا جیا پال نے کہاکہ انہوںنے نہ صرف بھارتی حکومت بلکہ عوام اور میڈیا میں سے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بچوںکی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی مقدمے کے گرفتاری ناقابل قبول ہے۔ جیاپال نے بھارت میں مذہبی آزادی کے بارے میں بھی تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کانگریس میں اتفاق رائے سے قراداد لانے کی تجویز دی ہے۔ خاتون رکن کانگریس الہان عمر نے کہاکہ بھارت کے ساتھ ہماری سٹریٹجک شراکت داری ہے لیکن یہ شراکت داری انسانی حقوق اور جمہوریت کے مشترکہ اقدارکی بنیاد پر ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی کی حکومت اوربی جے پی نے تمام اقدار کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ رکن کانگریس اورایشیا،بحرالکاہل اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے بارے میں امورخارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ پوری دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے واقعات پرمرکوز ہے۔ انہو ں نے کشمیر میںانسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقل وحرکت اور مواصلاتی ذرائع پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ ارکان کانگریس Ted Yoho, Abigail SpanbergerاورMike Fitzpatrickنے بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ لوگوں کی نقل وحرکت اورمواصلاتی ذرائع پر پا بندیاں ہٹادے اور سیاسی رہنمائوں کو رہا کرے۔سینٹر کرس وین ہولن کے بارے میں جنہیں کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ،بریڈ شرمین کے ایک سوال کے جواب میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلزنے کہاکہ ابھی تک امریکی حکومت کے عہدیداروں کو زمینی صورتحال معلوم کرنے کے لیے کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شرمین کے ایک اور سوال کاجواب دیتے ہوئے ایلس ویلز نے کہاکہ کشمیر کی صورتحال باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ نقل وحرکت اور مواصلاتی ذرائع پر پا بندیوں کی وجہ سے صحت کی سہولیات میں مشکلات کی اطلاعات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ جموںوکشمیر میں سیاسی لائحہ عمل کے لیے مختلف لوگوں سے رابطے کررہا ہے۔