موبائل ٹاورز سے خارج ہونے والی شعاعوں سے چڑیااور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہورہی ہے

موبائل ٹاورز سے خارج ہونے والی شعاعوں سے چڑیااور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہورہی ہے
اسلام آباد ،26دسمبر(ساوتھ ایشین وائر):
ٹیکنالوجی کے دور میں ایک طرف مواصلاتی نظام کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے دوسری جانب یہ انسانی صحت کے ساتھ ساتھ پرندوں کی مخلوق پر بھی مضراثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق موبائل اور دیگر مواصلاتی ٹاوروں سے خارج ہونے والی شعاعوں کی وجہ سے چھوٹے پرندوں چڑیا، مینا اور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔پاکستان کی ایک ماہر نباتا ت و ماحولیات پروفیسر عظمیٰ خورشید نے بتایا کہ عوامی مقامات اور آبادی کے درمیان بناکسی ہدایات یا نظم و ضبط کے بغیر ٹاور نصب کئے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں، جس سے نہ صرف اب ماحول پر اثر ہو رہا ہے بلکہ پرندوں کی چنچل مخلوق بھی نابود ہوتی جا رہی ہے۔ان ٹاورزسے طاقتور اور مضر شعائیں نکلنے سے ننھے پرندے معدوم ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
القمرآن لائن کے مطابق ایک تحقیق کے مطابق چڑیا کے 50انڈوں کو موبائل ٹاور سے نکلنے والی لہروں کے درمیان صرف 5سے 30منٹ کے درمیان رکھے جانے سے ان کے انڈے ناکارہ ہوگئے جبکہ ٹاور کے نزدیک رکھنے سے چڑیا کے انڈے دینے کی صلاحیت بھی ختم ہوگئی۔
ماحولیاتی ماہرین اعتراف کرتے ہیں کہ انسان کی بے جا مداخلت سے ماحول میں بگاڑ  پیدا ہوا ہے وہیں اب ہمارے آس پڑوس میں موبائل ٹاوروں کے بے تحاشا اضافے سے پروندوں کی بقا بھی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق پروفیسر عظمیٰ خورشید نے بتایا کہ اپنی چہچہاہٹ سے لوگوں کو جگانے والی ننھی مخلوق کو ہمارے لوک ادب، روایات اور قصے کہانوں میں بھی ایک منفرد مقام حاصل رہا ہے اور یہ ماحولیات میںتوازن برقرار رکھنے کے لئے بھی ایک اہم رول ادا کر رہی ہے۔ لیکن اگر اب انفرادی اور اجتماعی سطح پر اس مخلوق کے تحفظ کے لئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وہ دن دور نہیں جب چھوٹے پرندے کرہ ارض سے مکمل طور نابود ہوکر صرف قصے کہانیوں کا حصہ بن کے رہ جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔