مقبوضہ کشمیر میں  جمعہ کومسلسل 61ویں روز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج ہیں

مقبوضہ کشمیر میں  جمعہ کومسلسل 61ویں روز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج ہیں
بھارتی فورسز نے ڈوڈہ میں حریت کانفرنس کے سرکردہ رہنما سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے
  تحریک حریت کے نور محمد فیاض، امام مسجد منظور احمد گنائی ، فاروق احمد بٹ اور مسعود احمد شامل ہیں
 مقبوضہ کشمیر،  شہریوں کی بڑی تعداد ابھی تک خوف کے سائے میں محصور ہو کر زندگی گزار رہی ہے
مارکیٹیں بندہیں،سڑکوں پرٹریفک غائب ہے اور تعلیمی ادارے اگرچہ کھلے ہیں مگر کوئی حاضری نہیں 
سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں  جمعہ کومسلسل 61ویں روز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج ہیں۔ مقبوضہ وادی اورجموں کے مسلم اکثریت والے علاقوں میں کرفیونافذ ہے اور مواصلات کانظام معطل ہے۔مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی سے لوگ خوف وہراس کے سائے تلے رہنے پرمجبور ہیں۔ کے پی آئی کے مطابق  بھارتی فورسز نے ڈوڈہ میں  حریت کانفرنس کے سرکردہ رہنما سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے ان میں  تحریک حریت کے نور محمد فیاض، امام مسجد منظور احمد گنائی ، فاروق احمد بٹ  اور مسعود احمد شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مارکیٹیں بندہیں،سڑکوں پرٹریفک غائب ہے اور تعلیمی ادارے اگرچہ کھلے ہیں تاہم ان میں کوئی حاضری نہیں ہے۔ادھر کشمیر میں کرفیو کو دو ماہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو برقرار ہے، لاک ڈان کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ، لینڈ لائن، موبائل فون سمیت دیگر سہولیات بھی بند ہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد ابھی تک خوف کے سائے میں محصور ہو کر زندگی گزار رہی ہے، ہر طرف گلی، نکڑ سمیت بڑی شاہراہوں پر فوجی ہی نظر آ رہے ہیں جس کے باعث پوری وادی فوجی چھانی کا منظر پیش کر رہی ہے۔ کاروبار تاحال بند ہیں، مارکیٹ اور دکانوں کو بھی تالے لگے ہوئے ہیں، سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے سے ہو کا عالم ہے۔ تعلیمی اداروں کے لاک ڈان کو بھی دو ماہ سے زائد گزر گئے ہیں، قابض انتظامیہ کی طرف سے سکولوں کو کھولنے کا نام نہاد ڈرامہ کیا گیا ہے تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ حالات ٹھیک ہیں تاہم جنت نظیر کے والدین اپنے بچوں کو سکولوں کے بجائے اپنے گھروں میں پڑھانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سرینگر میں موجود بڑے ہسپتال کی انتظامیہ کی طرف سے قابض فوج اور قابض سرکار کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مسلسل لاک ڈان اور سہولیات نہ ہونے سے ہسپتالوں کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہیلتھ کی سکیمیں پینڈنگ ہیں، سینکڑوں مرتبہ انتظامیہ کو آگاہ کرنے کے باوجود ہمیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔