سوشل میڈیا قوانین کا مقصد اظہار رائے، سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں، وزیر اعظم عمرا ن خان

سوشل میڈیا قوانین کا مقصد اظہار رائے، سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں، وزیر اعظم عمرا ن خان
قانون لانے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ کرنا ہے
یہ قانون بچوں، اقلیتوں، مذہبی معاملات سمیت قومی سلامتی کے تحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے،اجلاس میں گفتگو
وزیر اعظم کے زیر صدارت   سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی  اجلاس میں  حال ہی میں بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین پر ردعمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا
وزیر اعظم کی مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا قوانین کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں ہے۔ قانون لانے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ کرنا ہے اور یہ قانون بچوں، اقلیتوں، مذہبی معاملات سمیت قومی سلامتی کے تحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے،وزیر اعظم  منگل کو اپنے زیر صدارت   سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی  اجلاس میں گفتگو کررہے تھے ، اجلاس میں وزارت اطلاعات، وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں حال ہی میں بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین پر ردعمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کر دی جبکہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قانون لانے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ کرنا ہے اور یہ قانون بچوں، اقلیتوں، مذہبی معاملات سمیت قومی سلامتی کے تحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے۔وزیرا عظم نے کہا کہ سنگاپور اور برطانیہ سمیت بہت سے ممالک ایسے قوانین لا رہے ہیں جبکہ پاکستان بھی بدلتے حالات و واقعات کے پیش نظر ایسے قوانین لا رہا ہے تاہم ان قوانین کو عملدرآمد سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔عمران خان نے ہدایت کی کہ اسٹیک ہولڈرز کی دی گئی تجاویز کو مجوزہ قانون میں شامل کیا جائے اور قانون کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلاف کو دبانا نہیں ہے۔واضح رہے کہ حکومت کے بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بغیر بحث کے لاگو کیے جانے کے خلاف مختلف مکتبہ فکر کے افراد کی جانب سے آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کی کابینہ نے بھی منظوری دی ہے۔ جس کے مطابق نئے قوانین کے تحت سماجی رابطوں کے تمام عالمی میڈیا کمپنیوں کی تین ماہ میں پاکستان کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی۔سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ آئندہ تین ماہ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا دفتر لازمی قائم کریں گی۔ کمپنیوں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ پاکستان میں رابطہ افسربھی تعینات کریں۔
#/S