سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین   اسلام آباد ہائیکورٹ  میں چیلنج

سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین   اسلام آباد ہائیکورٹ  میں چیلنج
سوشل میڈیا کی ویب سائٹس ٹویٹر، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس موجودہ دور کی اہم ضرورت ہیں
سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی رولز شہریوں کے آئینی بنیادی حقوق سے متصادم ہیں
حکومت کی جانب سے مجوزہ سوشل میڈیا قوانین2020ء کو خلاف آئین قرار دے دیے جائیں ، درخواست

اسلام آباد(صباح نیوز) سوشل میڈیا سے متعلق حکومت کی جانب سے مجوزہ قوانین اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیے گئے ۔درخواست گزار راجہ احسن محمود نے وکیل جہانگیر جدون کے ذریعے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حکومت کی جانب سے مجوزہ سوشل میڈیا قوانین2020ء کو خلاف آئین قرار دے دیے جائیں۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی رولز شہریوں کے آئینی بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔ آئین پاکستان آزادی اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین آئین کے آرٹیکل انیس سے متصادم ہیں۔ حکومت نے سوشل میڈیا قوانین متعارف کرانے سے قبل سول سوسائٹی اور متعلقہ سوشل میڈیا کمپنیوں سے بھی رائے نہیں لی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ سوشل میڈیا کی ویب سائٹس ٹویٹر، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس موجودہ دور کی اہم ضرورت ہیں۔درخواست گزار نے سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو درخواست میں فریق بنایا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ روکنے کیلئے قوانین کو آن لائن ہارم ٹو پرسن کا نام دیا گیا ہے۔ گزشتہ مہینے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے بتایا تھا کہ ان رولز سے جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کی گرفت ممکن ہوجائے گی۔