اسٹیٹ آف آرٹ زینب الرٹ ایپ کا رسمی طور پرافتتاح

آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے اسٹیٹ آف آرٹ زینب الرٹ ایپ کا رسمی طور پرافتتاح کردیا
افتتاحی تقریب میں تمام شعبہ جات کے اعلٰی افسران، سول سوسائٹی ممبران، سندھ پولیس کے افسران و دیگر شامل
اس ایپ کے استعمال سے زینب جیسے واقعات کی روک تھام میں پولیس کو مدد ملی گی۔آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر

کراچی(صباح نیوز)آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ایک سادہ سی تقریب کے دوران اسٹیٹ آف آرٹ زینب الرٹ ایپ کا رسمی طور پرافتتاح کیا۔اس موقع پرمتعلقہ تمام شعبہ جات کے اعلٰی افسران، سول سوسائٹی ممبران، سندھ پولیس کے افسران، اسٹاف اورسی پی ایل سی کے مہمانان گرامی بھی اپنے رضاکاروں کے ہمراہ موجود تھے۔آئی جی سندھ نے تقریب سے خطاب میں مذکورہ ایپ کی ضرورت اور اسکے تحت انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)کیاستعمال سے آنیوالی نسلوں کے تحفظ اورسوشل ایشوز کواپنے طور پرحل کرنے اور نمٹنے جیسے امورو اقدامات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ایپ کے استعمال سے زینب جیسے واقعات کی روک تھام میں پولیس کو مدد ملی گی۔ان کا کہنا تھا عوام کو بلامعاوضہ خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے اس ایپ کی تیاری اوراس کے دیگرجملہ مراحل میں پروجیکٹ ٹیم اورممبران کی کاوشیں لائق ستائش ہیں۔انہوں نیامیدظاہرکی کہ جلدہی اس جیسی مذیدایپس زینب الرٹ سسٹم میں شامل ہو جائینگی جن سے دیگر مسائل بشمول وہیکل چیکنگ،کریمنلز کی شناخت ذریعہ آئی سی ٹی،چہروں کی پہنچان, مصنوعی ذہانت اور مشینوں سے سیکھنے کا عمل کو حل کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان انجینئرز کی کاوشوں کو سراہا گیا ہے اور اس ضمن میں پروجیکٹ ممبران کو ستائشی مکتوب دیئے جائینگے اور پولیس ہیڈکواڑٹرز مذید عمدہ نتائج کے حصول کے لیئے انھیں بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کریگا۔ سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے کہا کہ پولیس،سی پی ایل سی اور میسرز انوینٹ لیب کے رضاکاروں کی مشترکہ منصوبے اور اقدامات کی بدولت گم شدہ اور مل جانیوالے بچوں کی تفصیلات کے حوالے سے زینب الرٹ ایپ تیار کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایپ پر گذشتہ کئی ماہ سے ٹیسٹنگ کا عمل سی پی او اور سی پی ایل سی کے ماہرین کی نگرانی میں جاری تھا جسکا مقصد اس ایپ کے آپریٹنگ نظام کو آغاز سے قبل ہی مؤثر اور مربوط بنانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ زینب الرٹ عالمی سطح پر استعمال ہونیوالے سسٹم اورمعیار کے عین مطابق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زینب الرٹ دیگر ایپس کا نقطہ آغاز ہے جو جلد ہی بتدریج متعارف کی جائینگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گم شدہ اور مل جانیوالے بچوں کی تیز ترین رپورٹنگ کے حوالے سے آئی اوز ایپ اور ویب کی تیاری پر بھی کام جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ زینب الرٹ بل 2020 سینٹ سے پاس ہوچکا ہے اور اس ایپ سے زینب الرٹ سسٹم کے قیام کی ضرورت پوری ہوسکے گی? جن میں گم شدہ اور مل جانیوالے بچوں کا ملکی سطح پر ڈیٹا بیس کی تیاری سرفہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے قوی امید ہے کہ کراچی سے شروع کی جانیوالی اس ایپ کو جلد ہی ملکی سطح پروسعت ملیگی۔تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ایپ سے آگاہی کے لیئے میڈیا کے کردار کو یقینی بنایا جائے۔پروجیکٹ ڈائریکٹر لیاقت علی نے اس خصوصی ایپ کی تفصیلات اور ترجیحات کا مختلف حوالوں سے احاطہ کیا اور تمام این جی اوز/این پی اوز و دیگر اداروں سے اس ایپ کی کامیابی کے حوالے سے اپنے اپنے انفرادی اور اجتماعی کردار کی ادائیگی کا کہا۔